معارف شمس تبریز |
س کتاب ک |
|
بنشاندم بہ پیشت کندم انیس و خویشت برسد دوائے دردم برسد گلت بہ خارم ترجمہ وتشریح:میرے مرشد شمس تبریزی مجھے اپنے سامنے بٹھاتے ہیں اور مجھے مانوس کرکے اپنا بناتے ہیں اور ان کی اس عنایت سے میرے درد و ہجر کو دوائے وصال (قربِ حق)عطا ہوتی ہے اور اس طرح اے مرشد! آپ کے اخلاقِ حمیدہ میرے اخلاقِ رذیلہ کو بھی اخلاقِ حمیدہ بنارہے ہیں یعنی آپ کا گل میرے خار کو متأثر کررہا ہے۔ شدم اے نگار خامش چو دگر نماند طاقت کہ ز روئے ہمچو بدرت چو ہلال سربر آرم ترجمہ وتشریح:اے مرشد! میں آپ کے سامنے خاموش ہوتا ہوں کیوں کہ آپ جیسے بدرِ کامل کے سامنے ہلال کی طرح میں کیسے سر نمودار کروں۔ بہ رخے چو آفتابت بہ حلاوتِ خطابت کہ ہزار سالہ رہ می رود آہ گرم و سردم ترجمہ وتشریح:آپ کے آفتا ب جیسے چہرۂ نورانی (جیسا کہ ہر صاحب نسبت کا ہوتا ہے) اور آپ کے نورانی ارشادات کے فیض سے حق تعالیٰ کا ہزاروں سال کا راستہ میری آہ گرم و سرد طے کرلیتی ہے۔ احقر مؤلف عرض کرتا ہے مرشد صاحب نسبت کے ساتھ رہ کر بہت جلد حق تعالیٰ کا راستہ تھوڑی عبادات اور ذکر و شغل سے بھی طے ہوجاتا ہے اور اس پر تمام اولیائے امت کا اجماع ہے۔ یارب چہ کار کردم شیرے شکار کردم در سینہ از پئے او صد مرغزار دارم ترجمہ وتشریح:یارب! میں نے عشق کا درد لے کر گویا شیر کا شکار کیا ہے اور اپنے سینے میں اپنی تمناؤں کی چراگاہ اور سبزہ زار کو اس کے حوالے کردیا یعنی عاشق کا فرض ہے کہ وہ