معارف شمس تبریز |
س کتاب ک |
|
ترجمہ وتشریح:اے مرشد! اگر آپ کو میرے قریب قیام کا موقع نہیں تو آپ دور ہی سے اپنی دعائے خصوصی اور توجّۂ خاص سے ہماری روح پر عنایت فرمائیے اور ہم کو مایوس نہ فرمائیے۔ حکایت:احقر نے اپنے مرشد حضرت شیخ پھولپوری رحمۃ اﷲ علیہ سے یہ فرماتے سنا کہ قاز ایک چڑیا ہے جو انڈے دے کر دور پہاڑوں میں چلی جاتی ہے اور ہزاروں میل سے اپنے انڈوں کو توجہ پہنچاتی ہے اور ان سے بچے نکل آتے ہیں۔ تو اولیائے کرام کی روحانی توجہات اور دعائیں مریدین کے بُعد ِحسی کے باوجود اپنا اثر دکھاتی ہیں ۔ البتہ حضرت حکیم الامت تھانوی قدس سرہٗفرماتے ہیں کہ کچھ مدت ایک دفعہ شیخ کی خدمت و صحبت میں رہ لینا ضروری ہے جس کی مدت چھ ماہ ہے ورنہ چالیس دن تو ضرور ہی رہ لینا چاہیے پھر خط و کتابت سے کام چل جاتا ہے۔ زمن ایں ہمہ شنیدی تو و ناشنیدہ کردی بہ بہانہ چشم بستی چہ کہ میلِ خواب دارم ترجمہ وتشریح:اے مرشد! آپ نے میری داستانِ درد سنی اور بظاہر ایسا معلوم ہوتا ہے کہ آپ نے سنا ہی نہیں اور نیند کے غلبہ کا بہانہ فرمادیا۔حکایت محبت کے اس عنوان کی تشریح کے لیے حکایت ہے کہ حضرت خواجہ صاحب رحمۃ اللہ علیہ خانقاہ تھانہ بھون میں اپنے مرشد حضرت تھانوی رحمۃ اﷲ علیہ کی مجلس میں حاضر تھے جب حضرت والا کی طرف دیکھتے حضرت غایتِ حیا سے نظر دوسری طرف کرلیتے اور جب خواجہ صاحب نظر نیچی کرتے تو حضرت ان کی طرف نظر فرماتے ۔ حضرت خواجہ صاحب نے شیخ کی اس ادا کو اس طرح بیان کردیا ؎ یوں نظر تو مجھ پہ ڈالی جائے گی جب میں دیکھوں گا ہٹالی جائے گی