معارف شمس تبریز |
س کتاب ک |
|
حکایت ایک بار حضرت مرشدنا پھولپوری رحمۃ اﷲ علیہ بخاری شریف پڑھا نے مدرسہ بیت العلوم جارہے تھے،راستے میں تلاوت شریف کا معمول تھا ، درمیانِ تلاوت توقف فرمایا اور ارشاد فرمایا کہ حکیم اختر! جب دعا میں رونا آجائے تو سمجھ لو کہ دعا قبول ہوگئی۔ احقر مؤلف عرض کرتا ہے کہ قبولیت کی تین قسمیں ہیں: ۱) دنیا ہی میں اسی وقت عطا ہوجاوے۔ ۲) دنیا میں ملے مگر تاخیر سے ملے۔ ۳) دنیا میں نہ عطا ہو آخرت میں عطا فرمائیں۔ اور وہ رحیم و حکیم ذات اپنے بندوں کی تربیت کی حکمتوں سے زیادہ باخبر ہے۔حکایت حضرت ثابت بنانی رحمۃ اﷲ علیہ سے منقول ہے کہ ایک بزرگ نے فرمایا کہ مجھے اپنی دعا کی قبولیت کا پتا چل جاتا ہے ۔ لوگوں نے پوچھا: کس طرح؟ فرمایا کہ جس دعا میں بدن کے بال کھڑے ہوجائیں، دل دھڑکنے لگے اور آنکھوں سے آنسو بہہ پڑیں تو سمجھ لو کہ وہ دعا قبول ہوگئی۔ چو ز آفتاب زادم بخدا کہ کیقبادم نہ زنیرم ز زہرہ نہ ز ماہتاب گویم ترجمہ وتشریح :جب میری پرورشِ روحانی آفتابِ دین (شمس الدین تبریزی رحمۃ اللہ علیہ) سے ہوئی ہے تو بخدا کیقباد سے (جو عظیم الشان بادشاہ ایران میں گزرا ہے) کم نہیں ہوں یعنی نسبت مع الحق کی دولت بڑی دولت ہے کیقباد کیا ہفت اقلیم کی دولت بھی اس کے سامنے بے وقعت ہے۔ حلِّ لغت: کیقباد: عظیم الشان بادشاہ ایران میں گزرا ہے (غیاث)۔