معارف شمس تبریز |
س کتاب ک |
|
ہمہ پردہا بدراں دلِ خفتہ را بہ پراں ہلہ اے تو اصل اصلم بجناب تو مطارم ترجمہ وتشریح:اے لوگو! تمام پردوں کو چاک کردو اور سوئے ہوئے دل کو بیدار کردو اور اے خد ا! آپ ہی ہمارے اصل کے بھی اصل ہیں پس آپ ہی کی طرف ہماری پرواز کی جگہ ہے ۔ (ہلہ دراصل ہلا کا مخفف ہے کلمۂ تنبیہ ہے ) بخدا کہ روزِ نیکو ز پگہ پدید باشد کہ در آید آفتابش بوصال در کنارم ترجمہ وتشریح:بخدا کہ وہ دن نہایت مبارک اور اچھا ہوگا کہ جس دن کی صبح کو میرے محبوب مرشد کا آفتابِ کرم مجھ سے قریب تر ہوگا۔ حلِّ لغت: پگہ: پگاہ کا مخفّف ہے صبحِ فجر۔ تو خموش کن کہ سوسن بکند حکایت گل بر شاہدان گلشن کہ رسید نو بہارم ترجمہ وتشریح:اے رومی! تو خاموش ہوجا کہ تیرا حال خود فیضانِ شمس تبریزی کو آشکار کررہا ہے جس طرح کہ سوسن بزبان حال گلہائے چمن کی بہارِ نو کو بیان کرتا ہے ۔ حلِّ لغت: شاہدان: جمع شاہد ۔ محبوب: مراد گلہائے چمن یا محبوبانِ چمن۔ چوں رسید شاہد من بہ رود زمن قرارم چو مقابل من آمد بزند بدل شرارم ترجمہ وتشریح:جب میرے مرشد شمس تبریزی میرے پاس ہوتے ہیں تو ان کی آتشِ عشق حق کے انعکاسِ فیض سے میرا قرار و سکون اڑ جاتا ہے کیوں کہ وہ اپنے قلب کی آگ کو میرے قلب کے مقابل رکھ کر میرے اندر عشق کی چنگاریاں اڑاتے ہیں ؎