معارف شمس تبریز |
س کتاب ک |
|
جس قلب کی آہوں نے دل پھونک دیے لاکھوں اس قلب میں یا اﷲ کیا آگ بھری ہوگی انتباہ: میرے مرشد حضرت شیخ مولانا شاہ عبدالغنی صاحب رحمۃ اﷲ علیہ فرمایا کرتے تھے کہ مرشد کی محبت مفتاح ہے تمام مقاماتِ سلوک کی۔ یعنی پیر کی محبت سے حق تعالیٰ کے راستے کی منزلیں بہ آسانی طے ہوجاتی ہیں۔ احقر عرض کرتا ہے کہ مرشد سے مراد مرشدِ کامل ہے جس کی علامات یہ ہیں کہ سنت اور شریعت کا پورا پورا پابند ہو اور کسی متبع ِسنت بزرگ کا مجاز و خلیفہ ہو اور اس وقت کے صلحاء اس سے حسن ظن رکھتے ہوں اور اس کی مجلس میں بیٹھنے سے حق تعالیٰ کی محبت میں ترقی آخرت کی فکر، گناہوں سے بے رغبتی،نیک اعمال کا شوق ، دنیا کی بے وقعتی پیدا ہو۔ جب ایسا مرشد مل جاوے پھر خدائے پاک کی طرف سے اس کو عظیم دولت و نعمت سمجھ کر شکر بجا لاوے اور دل وجان و مال و متاع سے اس پر فدا و قربان رہے اور مرشد کا اصل حق اس کو اپنی ہر حالت ِنیک و بد سے آگاہ کرنا اور اس کی ہدایات پر عمل کرنا ہے ؎ شیخ کے ہیں تین حق رکھ ان کو یاد اطلاع و اتباع و انقیاد خوشتر اسیرئے تو صد بار از امیرے خاص آں زماں کہ گوئی خستہ دل اسیرم اے مرشد! سینکڑوں بار ترک سرداری کرکے آپ کی غلامی کی زنجیر میں گرفتار ہوکر مسرور و شاداں ہوں بالخصوص وہ وقت نہایت ہی قابلِ فخر و مسرت میرے لیے ہوتا ہے جب آپ کا کرم مجھے اے خستہ دل اسیر سے خطاب کرتا ہے۔ خاکے بہ تو رسیدہ بہہ از مہے دمیدہ خاصہ دمے کہ گوئی کاے بے نوا فقیرم ترجمہ وتشریح:اے خدا ! جو خاکی تن آپ تک رسائی حاصل کرلے وہ اس روشن قمر