معارف شمس تبریز |
س کتاب ک |
ترجمہ وتشریح:اے محبوب مرشد ! آپ کے پاس خراماں خوش خوش حاضر ہوگیا تاکہ آپ کے قدموں ہی میں مجھے موت آوے ؎ نکل جائے دم تیرے قدموں کے نیچے یہی دل کی حسرت یہی آرزو ہے میں آپ سے دور رہ کر اپنے غصہ و دیگر روحانی بیماریوں میں تباہ ہورہا ہوں۔ من چو زمین خشکم فضل تو ابرو مشکم جز وعدِ تو نخواہم جز حفدِ تو نگیرم ترجمہ وتشریح:اے مرشد! میں مثل خشک زمین ہوں اور آپ کے عنایات و فیوض اور آپ کی قلبی دعائیں میری بنجر زمین قلب کے لیے ابرِ باراں ہے اور بوئے محبوب آپ سے پاتا ہوں بس آپ کے وعدۂ کرم اور آپ کی خدمات کے سوا مجھے کچھ نہ چاہیے۔ حلِّ لغت: حفد: جلد خدمت بجالانا۔ اے جان جان مستاں زنہار تنگ د ستاں در جنتِ جمالت من غرق شہد و شیرم ترجمہ وتشریح:اے مستانِ خدا کے جانِ جاں! ہم تنگ دستوں سے یعنی تہی دامنوں سے جو اخلاق و اعمال سے صفر الید ہیں بے پروائی نہ فرمائیے۔ میں آپ کے روحانی جمال یعنی آپ کی نسبت مع اﷲ کی بہاروں کے چمن میں غرق شہد و شیر ہوں۔ یعنی آپ کی نسبت اس قدر قوی النور اور متعدی ہے کہ ہماری جانیں بھی صاحبِ نسبت ہوئی جارہی ہیں ؎ اے سوختہ جاں پھونک دیا کیا مرے دل میں ہے شعلہ زن اک آگ کا دریا مرے دل میں قریب جلتے ہوئے دل کے اپنا دل کر دے یہ آگ لگتی نہیں ہے لگائی جاتی ہے