معارف شمس تبریز |
س کتاب ک |
|
ترجمہ وتشریح:جب توفیقِ خداوندی سے میں اعمالِ قرب و رضا اختیار کرکے گلزار قرب میں ہوں تو پھر غیر حق کی طرف التفات کرکے کانٹوں کی طرف کیوں جاؤں ۔ اور میں رات کی خاطر مثل خفاش(شب پرست پرندہ یعنی چمگادڑ) کے ترکِ سحر یعنی روشنی سے روگردانی کیوں کروں۔ بادہ اگر چہ می خورم عقل نہ رفت از سرم گلشنے چو بہشت را زیر و زبر چرا کنم ترجمہ وتشریح:بادۂ معرفت پینے کے باوجود میرا سر عقل و حواس سے محروم ہونے کے بجائے اور صاحبِ عقل ہوگیا پس میں حق تعالیٰ کی محبت کے اس چمن و بہشت کو دنیا کے عوض کیسے نظر انداز کروں۔ انتباہ:دنیا کی شراب لعنت والی عقل کو اڑاتی ہے اور خدا کے پاک بندے ذکر اﷲ کی کثرت اور اتباعِ سنت کے اہتمام سے خمِ نبوت سے جو اﷲ کی شرابِ محبت پیتے ہیں وہ پاک مے عقل کو نورانی اور کامل بناتی ہے اور پینے کا لفظ بھی یہاں مجازاً استعمال ہوا ہے ورنہ پینے سے مراد صرف یہی ہے کہ کثرتِ ذکر و دوامِ ذکر سے ارواح و قلوب عارفین وسالکین پر کیفیاتِ خاصہ کا طریان ہوتا ہے اور جس کی لذت ومستی پر وہ حضرات ہفت اقلیم فدا کرنا چاہتے ہیں بلکہ جان بھی فدا کرنے کے لیے مضطر رہتے ہیں ؎ دونوں عالم دے چکا ہوں مے کشو یہ گراں مے تم سے کیا لی جائے گی مجؔذوب اسی کو عارف رومی فرماتے ہیں ؎ نہ تنہا اندریں میخانہ مستم ازیں مے ہمچو من بسیار شد مست ازیں مے جرعۂ پاکاں چشیدند جنید و شبلی و عطار شد مست