معارف شمس تبریز |
س کتاب ک |
|
دلم از غم گریباں می دراند کہ کے دامان آں خوش نام گیرم ترجمہ وتشریح:میرا دل شدت فراق سے میرا گریبان پھاڑے ڈالتا ہے اور مجھے مضطر کیے ہوئے ہے کہ میں کب اے مرشد! آپ کا دامن ہاتھ میں پکڑوں۔ چو زلف انداختہ ساقی در آید بدستے زلف و دستے جام گیرم ترجمہ وتشریح:یہاں ظاہر مفہوم مراد نہیں بلکہ مطلب یہ ہے کہ اگر مرشد ظاہر الکرم ہوگا تو ہمارے ایک ہاتھ میں اس کی عنایت و کرم کا جام ہوگا اورایک ہاتھ میں جام معرفت ہوگا۔ و گر در خرقۂ صوفی در آمد شوم حاجی و راہ شام گیرم ترجمہ وتشریح:اور اگر ساقی صوفی کا لباس و خرقہ پہن کر آئے گا تو میں بھی حاجی بن جاؤں گا اور راہ شام اس کی معیت میں اختیار کروں گا۔ یعنی مرشد کی ہمراہی اختیار کروں گا۔ ساقی سے مراد مرشد ہے۔ و گر چوں مرغ اندر دل بہ پرد شوم صیاد و مرغاں دام گیرم ترجمہ وتشریح:اور اگر ساقی میرے قلب میں مثل مرغ اڑے گا(یعنی یاد مرشد مجھے بے چین کرے گی) تو میں بھی صیاد بن کر پرندوں کا شکار کروں گا۔ یعنی طالبان حق کو دعوۃ الی اﷲ پیش کروں گا۔ بیا کز عشق تو دیوانہ گشتم وگر گنجے بدم ویرانہ گشتم