معارف شمس تبریز |
س کتاب ک |
|
اپنے دائرۂخیال سے محیط ہوتا ہے ۔ پس مولانا فرماتے ہیں کہ آؤ جہاں کے پاؤں و سر کو میدانِعشقِ حق بنالیں چوں کہ مؤمن کے لیے تمام کائنات سجدہ گاہِ رب ہے اس لیے پوری کائنات اس کے لیے میدانِ عبادت و میدانِ محبت و معرفت ہے۔ بیا تا در جوارِ عشق باشم نسیم از مشک و از عنبر بگیرم ترجمہ وتشریح:اے مرشد! آئیے تاکہ ہم آپ کے عشقِ تام سے استفادہ کرنے کے سبب جوارِ عشق الٰہی میں مقیم رہیں اور محبوبِِ حقیقی کی نسیم قرب سے مشک و عنبر کی خوشبو حاصل کریں۔ زمین و دشت و کوہ و باغ جاں را ہمہ در حُلّۂ اخضر بگیرم ترجمہ وتشریح:اور زمین، جنگل ، پہاڑ اور باغ کو اپنی جان مضطر کے لیے ذکر محبوب کے فیض سے حُلّۂ اخضر بنالیں ۔ یعنی سرسبز و شاداب بنالیں۔ چو لالہ از شراب لامکانے بکف خود مئے احمر بگیرم ترجمہ وتشریح:اور مثل لالہ کے شراب لامکاں سے (نور محبت و معرفت حق سے) اپنے ہاتھ میں جام معرفت احمر (تیزوالی) رکھیں۔ گہے در گیرم و در بام گیرم چو بینم روئے تو آرام گیرم ترجمہ وتشریح:اے مرشد! آپ کی جدائی میں کبھی دروازے پر کھڑا منتظر ہوں کبھی بالاخانہ سے جھانکتا ہوں جس کا حاصل یہ ہے کہ میں آپ کی جدائی سے بے حد مضطر ہوں۔ جب آپ کے چہرۂانور کو دیکھوں گا تبھی آرام و قرار و سکون پاؤں گا۔