معارف شمس تبریز |
س کتاب ک |
|
زاہدوں پر مے اچھالی جائے گی روح ان مُردوں میں ڈالی جائے گی مرادیہ کہ زاہدِ خشک نہ بنو کہ اعمال بدون درد و محبت و عشقِ حق کے جسم بے روح ہوتے ہیں پس کسی خدا کے عاشق دیوانے متبعِ سنت و شریعت کی صحبت میں رہ کر عشق و محبت اپنی روح میں پیدا کرو۔ مے اچھالنا ایک اصطلاح ہے مراد ظاہری شراب حرام اور لعنت والی نہیں بلکہ زہدِخشک سے طریقِ عشق میں آنا ہے۔ تو آں صیدی کہ میل دانہ داری نباشد درجہاں یک دانہ بے دام ترجمہ وتشریح:اے مخاطب! تو وہ شکار ہے کہ دانہ کا حریص ہے اور اس جہاں میں ایک دانہ بھی ایسا نہیں جو بدون جال کے ہو۔ اگر ناموس راہِ تو بگیرد بکش او را و خونش را بیا شام ترجمہ وتشریح:اے عاشقِ حق! اگر حق تعالیٰ کی راہ میں تجھے دنیا کی جاہ و عزت اور ناموس رکاوٹ ڈالے کہ لوگ ملّا یا دیوانہ کہیں گے تو ایسے دشمن راہِ خدا کی یعنی ناموس کی گردن اڑا دے اور اس کا خون پی لے ؎ ہمارا کام ان کی یاد اور ان کی اطاعت ہے نہ بدنامی کا خطرہ اور نہ پروائے ملامت ہے مولانا محمد احؔمدصاحب رحمۃ اللہ علیہ عشق کی ذلّت بھی عزت ہوگئی لی فقیری بادشاہت ہوگئی ایک اُن سے کیا محبت ہوگئی ساری دنیا ہی سے نفرت ہوگئی