معارف شمس تبریز |
س کتاب ک |
|
میں سے کوئی جدا ہوجاوے یعنی رحلت کرے پس زندگی کو غنیمت شمار کرو۔ چو مؤمن آئینہ مؤمن یقیں شد چرا با آئینہ ما رو گرانیم ترجمہ وتشریح:جب روایت حدیث کے مطابق ایک مؤمن دوسرے مؤمن کے لیے آئینہ ہے پھر ہم آپس میں دوستی و صلح اور مجالست اور شیر و شکر ہونے سے کیوں گریز کرتے ہیں اور ثقیل سمجھتے ہیں ۔ مراد یہ کہ ملاقاتِ دوستاں کو بوجھ مت سمجھو۔ کریماں جاں فدائے دوست کردم سگے بگذار باہم مرد مانیم ترجمہ وتشریح:اہلِ کرم نے تو دوستوں پر جاں فدا کردی ، کتا پن چھوڑو ہم لوگ تو انسان ہیں ۔ یعنی یہ کتے کی خصلت ہے کہ کسی کتے سے نہ ملے اور اپنے بھائی کو دیکھ کر بھونکے۔ غرض ہا تیرہ دارد دوستی را غرض ہا را چرا از دل نرانیم ترجمہ وتشریح:یہ خود غرضی والی دوستی، دوستی کو تاریک و بے نور و بے کیف کرتی ہے پس اﷲ کے لیے مخلصانہ ملاقات کریں اور اغراضِ دنیویہ کو قلب سے نکال پھینکیں۔ چو برگورم بخواہی بوس دادن رُخم را بوسہ دہ اکنوں ہمانیم ترجمہ وتشریح:اے محبوب ! جب آپ کو میری قبر پر بوسہ دینا ہی ہے تو ابھی تو میں زندہ ہوں ، اس زندگی میں بھی مجھ پر عنایت فرمادیجیے ۔ اس وقت ایک عجیب شعر یاد آیا ؎ مجھ کو نہیں امید کہ وہ صاحبِ الطاف پہلی ہی ملاقات میں ہوجائے خفا بھی اس شعر میں حق تعالیٰ کے الطاف و کرم کو کس لطیف انداز سے بیان کیا گیا ہے۔