معارف شمس تبریز |
س کتاب ک |
|
افلاک بھی محوِ حیرت و سرنگوں ہیں۔ ملامت نیست چوں مستم تو کردی بزن من نفس را منقار کردم ترجمہ وتشریح:اے مرشد! جب آپ نے مجھے عشقِ الٰہی سے مست کردیا تو اب مجھے ملامت کا خوف نہ رہا۔ آپ ہر طرح میرے نفس کی اصلاح کے لیے میری ڈانٹ ڈپٹ روک ٹوک فرمائیے میں نے نفس کو مغلوب اور تابع کرلیا ہے۔ دہل کوباں بروں آئیم از خود کہ مارا عزمِ رفتن شد مصمم ترجمہ وتشریح:ببانگِ دہل (ڈھول پیٹتے ہوئے) خوشی خوشی ملامتِ کائنات سے بے خوف ہوکر میں خودی سے بے خودی کی طرف جارہا ہوں اور میرا عزمِ سفر سیر الی اﷲ کا اب پختہ ہوچکا ہے۔ دہل زن گر نباشد عید عید ست جہاں را عید شد واﷲ اعلم ترجمہ وتشریح:اور اگر خوشی کا دن ہو اور خوشی کا نقارہ بجانے والا نہ ہو تو بھی عید کا دن تو عید ہی کا دن ہے اور عاشقوں کے لیے تو یہ سارا جہاں خوشی سے پُر ہے واﷲ اعلم ؎ یہاں تو ایک پیغامِ جنوں پہنچا ہے مستوں کو ان ہی سے پوچھیے دنیا کو جو دنیا سمجھتے ہیں بیا نزدیک در رویم نظر کن نشانی ہا نگر کز عشق دارم ترجمہ وتشریح:اے مرشد! میرے قریب آئیے اور میرے چہرے پر غور فرمائیے