معارف شمس تبریز |
س کتاب ک |
|
راستہ طے کرتا ہے اس وجہ سے طالبانِ حق مرشدِ کامل کے اس فیض سے (یعنی قیدِ نفس و شیطان سے آزاد ہوکر) جب وصول الی اﷲ کے منازل بہ آسانی طے کرلیتے ہیں تو نہایت مسرور اور شکرگزار مرشد ہوتے ہیں۔ دہانِ اژدھا را بر دریدم جہانِ عیش را آباد کردم ترجمہ وتشریح:نفس کے سانپ کا منہ اور کلہ میں نے پھاڑ دیا ہے اور روح کے اندر عیش کا جہاں (تعلق مع اﷲ کا عالم) میں نے آباد کیا ہے۔ ز چاہے یوسفے را بر کشیدم چو از یعقوب مخروں یاد کردم ترجمہ وتشریح:حضرت سیدنا یعقوب علیہ السلام کی طرح جب ہم نے گریہ و زاری اپنے محبوبِ حقیقی کے لیے شروع کردی تو جس طرح ان کی آہ نے اثر دکھایا اور حضرت سیدنا یوسف علیہ السلام کو چاہِ کنعاں سے باہر نکال لیا اور لذّتِ وصال پسر سے آنکھیں پُرنور اور مسرور ہوئیں اسی طرح گریہ و زاری کرکے ہم نے بھی اپنے مولائے کریم کو راضی کرلیا اور لذّتِ قرب دوام سے ہم بھی مسرور ہیں ؎ اے خوشا چشمے کہ آں گریانِ اوست اے ہمایوں دل کہ آں بریانِ اوست ترجمہ:کیا ہی مبارک ہیں وہ آنکھیں جو حق تعالیٰ کے لیے روتی ہیں اور کیا ہی مبارک وہ دل ہے جو ان کے لیے جلتا اور بھنتا ہے۔ زہے باغے کہ من ترتیب دادم زہے شہرے کہ من بنیاد کردم ترجمہ وتشریح:کیا ہی عمدہ باغ ہے کہ جس کی ہم نے ترتیب دی ہے۔ باغ سے مراد باغ قربِ الٰہی ہے۔ترتیب سے مراد اعمالِ صالحہ کی ترتیب ہے اور کیا ہی عمدہ شہر ہے جس