معارف شمس تبریز |
س کتاب ک |
|
ترجمہ وتشریح:میں کیوں فانی ہستی کے چراغ پر نادان کی طرح اپنی ہستی کو برباد کروں۔ خلاصہ یہ کہ عشقِحی وقیومکسی عاشقِ حق سے سیکھنا چاہیے کہ جسے کبھی فنا نہیں اور خدا کی یاد میں نکلی ہوئی آہیں اور نکلے ہوئے آنسو بھی رائیگاں نہیں ہوتے بلکہ اشکِ محبت و خوفِ حق شہیدوں کے خون کے ہمسر ہیں ؎ قطرۂ اشکِ ندامت در سجود ہمسری خونِ شہادت می نمود مثنوی اخؔتر جن کے قلوب کو حق تعالیٰ کا خاص تعلّق عطا ہوگیا ہے ان اولیاء کی شان یہ ہے ؎ جو نکلی آہیں تو حور بن کر جو نکلے آنسو تو بن کے گوہر یہ کون بیٹھا ہے دل کے اندر یہ کون چشم پُر آب میں ہے مجؔذوب خمش گردم چو در بازم جہاں را یگانہ عاشق دیوانہ گردم ترجمہ وتشریح:میں خاموش ہوں اور جہاں سے کھیلتا ہوں یعنی دنیا کو ایک کھیل سمجھتا ہوں اور تنہا عاشق دیوانہ پھرتا ہوں ؎ بازیچۂ اطفال ہے دنیا مرے آگے زبوئے یوسفے سرمست بودم کہ حسنش ہر دمے گوید الستم ترجمہ وتشریح:میں حق تعالیٰ کی خوشبو سے سر مست ہوں کیوں کہ ( ذکر کی برکت اور مرشدِ کامل کے فیض سے) ہر وقت تجلیاتِ خاصہ کا پیہم توارد مجھے اَلَسْتُ بِرَبِّکُمْ کی آواز دے رہا ہے۔