معارف شمس تبریز |
س کتاب ک |
|
ترجمہ وتشریح:اے خدائے قادر مطلق! میری مشیت بھی آپ کی مشیت کی غلام ہے۔ اور آپ جس طرح ہمارے قلوب کے مالک ہیں ابصار کے بھی مالک ہیں لہٰذا اپنے کرم سے حق پسندی اور حق بینی کی توفیق ہم کو عطا فرمائیے۔ گہہ از من گل بروید و گہے خار گہے خارم خلد گہہ گل بہ چینم ترجمہ وتشریح:کبھی آپ کا کرم اعمالِ صالحہ کے پھول مجھ میں اگاتا ہے اورکبھی میری شامت ِعمل سے آپ کی نگاہ کرم ہٹ جاتی ہے اور نفس و شیطان مجھ پر غالب ہوتے ہیں اور سیئات کے خار اُگنے لگتے ہیں، پس ہم کو کبھی خار چبھتے ہیں اور کبھی ہم پھول چنتے ہیں، یعنی سالک پرمد و جزر ،قبض و بسط کے مختلف حالات طاری ہوتے رہتے ہیں۔ تو بودی اوّل و آخر تو باشی تو بہ کن آخرم از اوّلینم ترجمہ وتشریح:آپ ہی اوّل ہیں آپ ہی آخر ہیں پس اے قدیم ذات!تو میری آخری حالت کو میری پہلی حالت سے بہتر فرما یعنی حسنِ خاتمہ عطا فرما۔ چو تو پنہاں شدی از اہلِ کفرم چوں تو ظاہر شدی از اہلِ دینم ترجمہ وتشریح:جب آپ ہم سے پنہاں ہوجاتے ہیں یعنی حالتِ قبض طاری فرماتے ہیں تو ہم قلب میں انتہائی گھٹن محسوس کرتے ہیں اور ایسا معلوم ہوتا ہے کہ قلب میں ایمان بھی ہے یا نہیں۔ یعنی بسط کی اعلیٰ حالتِ ایمانی کے مقابلے میں یہ ادنیٰ حالت اور عدم حضوری و اضمحلال نسبت مع الحق سے شبہ ہونے لگتا ہے جیساکہ روایت میں ہے۔ حضرت حنظلہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہ نے اپنی حالت میں تغیر محسوس کیا اور فرمایانَافَقَ حَنْظَلَۃُ حنظلہ تو منافق ہوگیا اور اپنا حال بارگاہِ رسالت صلی اﷲ علیہ وسلم میں عرض کیا کہ جو حالت ِایمانی آپ کی مجلس میں رہتی ہے وہ آپ سے دوری میں اور دوسری