معارف شمس تبریز |
س کتاب ک |
|
سے سب کو نظر انداز کرکے صرف آپ کو ہم نے انتخاب کیا ہے تو آپ ازاراہِ کرم ہمیں تنہا نہ چھوڑیے اور اپنے نبی رحمت علیہ السلام کے صدقے میں اپنی معیت خاصہ اور تعلّقِ خاص کو علیٰ سطح الولایت ہمیں عطا فرمادیجیے۔یعنی جس درجہ تعلّق و محبت پر آپ بندوں کو اپنا ولی بناتے ہیں اس درجہ کی محبت ہمیں بھی عطا فرمادیجیے ؎ دیتا ہوں واسطہ تجھے شاہِ حجاز کا تو بخش بے حساب کہ ہیں جرم بے حساب دیتا ہوں واسطہ تجھے شاہِ حجاز کا دلِ من چو قلم اندر کفِ تست زتست ارشاد مانم در حزینم جس طرح کاتب کے ہاتھ میں قلم ہوتا ہے اسی طرح آپ کے ہاتھ میں میرا قلب ہے۔ پس میرے قلب کی خوشی اور غم آپ ہی کے قبضے میں ہے۔ میرا مسرور ہونا اور مغموم ہونا آپ ہی کی طرف سے ہوتا ہے۔ گر تو خوا ہی عین غم شادی شود عین بند پائے آزادی شود ترجمہ وتشریح:لہٰذا اگر آپ چاہیں تو عینِ حقیقت غم کو حقیقتِ خوشی سے تبدیل فرمادیں یعنی غم ہی کو خوشی بنادیں اور عینِ قید کو آزادی بنادیں۔ چناں چہ مشاہدہ ہے کہ اہل اﷲ کو اسبابِ غم میں گھرے ہوئے ہونے کے باوجود سکون اور اطمینان میسر رہتا ہے ؎ صدمہ و غم میں مرے دل کے تبسم کی مثال جیسے غنچہ گھرے خاروں میں چٹک لیتا ہے اخؔتر بجز انچہ تو خواہی من چہ خواہم بجز آن کت نمائی من چہ بینم