معارف شمس تبریز |
س کتاب ک |
مشغولیوں میں نہیں رہتی تو حضور صلی اﷲ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا سَاعَۃً کَذَا وَسَاعَۃً کَذَایعنی یہ نفاق نہیں ہے بلکہ یہ حالت اسی طرح بدلتی رہتی ہے کبھی ایسی اور کبھی ایسی۔ یکساں حالت نہیں رہتی۔دوسرےمصرعہ کا ترجمہ یہ ہے جب آپ پھر حالت ِبسط عطا فرماتے ہیں تو ہم اہلِ دین معلوم ہوتے ہیں۔ حضرت شیخ عبدالقادر جیلانی رحمۃ اﷲعلیہ فرماتے ہیں کہ ؎ گہہ رشک فرشتہ بر د باپاکی ما گہہ خندہ زند دیو ز ناپاکی ما ایماں چو سلامت بہ لب گور بریم احسنت بریں چستی و چالاکی ما ترجمہ:کبھی تو ہماری اچھی دینی حالت پر فرشتہ بھی رشک کرتا ہے اور کبھی ہماری دینی بدحالی پر شیطان بھی خندہ زن ہوتا ہے۔ پس جب ایمان کو سلامتی سے قبر تک لے جاؤں گا تو میں اپنی چستی و چالاکی پر اس وقت اَحْسَنْتَ کہوں گا یعنی اس وقت تعریف کروں گا۔حکایت حضرت جنید بغدادی رحمۃ اﷲ علیہ اپنے مریدوں کے ساتھ ایک کنجڑن سبزی فروش کی دوکان سے گزررہے تھے کہ اس نے کہا:اے جنید! آپ کی داڑھی بہتر ہے یا میرے بکرے کی۔ آپ خاموش ہوگئے اور فرمایا:اس کا جواب پھر کبھی دوں گا۔ مریدوں کو غصہ آیا ۔آپ نے فرمایا:غصہ مت کرو ابھی ہمیں اپنے خاتمہ کا علم نہیں اگر اچھا ہوا تو اس سے افضل میری داڑھی ہوگی اگر خراب ہوا تو میری داڑھی اس بکرے کی داڑھی سے خراب و ذلیل ہوگی۔ پھر شیخ نے دعا کی کہ اے خدا! میرا حسنِ خاتمہ جب ہوجاوے اور قبرستان کی طرف میرا جنازہ جاوے تو مجھے تھوڑی دیر کے لیے حیات دے دیجیے کہ اس بڑھیا کو جواب دے دوں ۔ اور شیخ نے مریدوں کو وصیت کی کہ میرا جنازہ اس سبزی فروش بڑھیا کی دوکان کی طرف سے گزارنا۔ چناں چہ جب جنازہ گزرا تو کفن سے سر اٹھا کرفرمایا کہ اے بڑھیا! تیرے بکرے کی داڑھی سے میری داڑھی بہتر