معارف شمس تبریز |
س کتاب ک |
|
ہر لمحۂ حیات گزارا ہم نے آپ کے نام کی لذت کا سہارا لے کر تمام عمر ترے دردِ محبت نے مجھے کسی سے دل نہ لگانے دیا گلستاں میں اخؔتر در آں شربت کہ جاں سازد دلِ مشتاق جاں بازد خرد خواہد کہ در تازد منش محرم نمی دارم ترجمہ وتشریح:روح تعلق مع اﷲ کی جو لذّت محسوس کرتی ہے اس شربتِ وصال نے ہی دلِ عشاق کو جانبازی سکھائی ہے اور عقل جو اس راہِ عشق میں دوڑنا چاہتی ہے میں اسے تو اس راہ کا محرم نہیں قراردیتا۔ پئے آں خمر چوں عیدم شکم را روزہ بر بندم کہ من آں سرو آزادم کہ برگِ غم نمی دارم ترجمہ وتشریح:جب سے حق تعالیٰ کی محبت کا جام نوش کرکے روح مسرور ہوئی ہے پیٹ کی طرف سے التفات جاتا رہا۔ بلکہ نفلی روزوں سے شکم کو خالی رکھتا ہوں۔ میں ذاتِ حق سے رابطے کی بدولت ایک ایسے آزاد درخت سرو کے مانند ہوں کہ جس میں غم کے برگ نہیں رکھتا ہوں۔ نہ بر منہاج روز و شب بود عشاق را مذہب کہ من مسلک بزیر ایں کہن طارم نمی دارم ترجمہ وتشریح:چوں کہ میری رفتار مرتبۂ روح میں مافوق الافلاک ہے اس لیےیہاں کے شب و روز کے راستوں سے عشاقِ حق کو کوئی واسطہ نہیں۔