معارف شمس تبریز |
س کتاب ک |
|
ترجمہ وتشریح:یہ نشانیاں میرے چہرے سے نمایاں ہیں ، تم اے دیکھنے والو!یقین کرلو کہ میں اپنے باطن میں اس شاہِ حقیقی کو ہم نشین رکھتا ہوں۔ پس میرے قلب سے اس خالقِ آفتاب و ماہتاب کا نور چھلک کر میرے چہرے سے بھی نمایاں ہورہا ہے ۔ احقر شارح عرض کرتا ہے کہ حدیث شریف میں اﷲ والوں کی نشانی بھی یہی بتائی گئی ہے کہ جب ان کو دیکھا جاتا ہے تو خدا یاد آجاتا ہے ؎ تاب نظر نہیں تھی کسی شیخ و شاب میں ان کی جھلک بھی تھی مری چشم پُر آب میں آں یکے گنج کز جہاں بیش است در دل و جان خود دفیں دارم ترجمہ وتشریح:تعلق مع اﷲ اور نسبت مع اﷲ کا وہ خزانہ جو تمام کائنات اور اس کے خزانوں سے زیادہ قیمتی ہے میں اپنے دل و جان میں مدفون رکھتا ہوں ؎ میکدہ میں نہ خانقاہ میں ہے جو تجلی دلِ تباہ میں ہے مَرکبِ زہد را برم بہ پئے زاں کہ بر پشت عشق زیں دارم ترجمہ وتشریح:زہدِ خشک کی سواری کو تو میں نے پیچھے چھوڑدیا کیوں کہ میں نے عشق (تیز رفتار) کی پشت پر اپنی زین رکھ دی ہے، یعنی مرکبِ عشق ہمارا مرکب ہے (مرکب:سواری) پائیدار ست جانِ من در عشق زاں کہ پا ہائے آہنیں دارم ترجمہ وتشریح:میری جان عشق میں نہایت مضبوط ہے کیوں کہ میں آہنیں پاؤں رکھتا