معارف شمس تبریز |
س کتاب ک |
|
گر جہاں را ہمہ فنا برسد بے جہاں ملک صد جہاں دارم ترجمہ وتشریح:اگر تمام کائنات کو فنا طاری ہوجاوے تو بھی حق تعالیٰ کی ذاتِ پاک کے تعلّقِ خاص کے صدقے میں ہم اپنی روح میںسینکڑوں جہاں رکھتے ہیں۔ یعنی ہم اس جہاں کے محتاج نہیں رہے بسبب اس کے کہ ہم خالقِ جہاں سےتعلق رکھتے ہیں۔ جگر کاشعر کیا ہی خو ب ہے ؎ کبھی کبھی تو اسی ایک مشت خاک کے گرد طواف کرتے ہوئے ہفت آسماں گزرے اور کبھی کبھی کا لفظ صرف صاحبِ تلوین کے لیے مناسب ہے ورنہ صاحبِ تکوین کو یہ مقام علیٰ سبیل دوام حاصل رہتا ہے، اور یہ حق تعالیٰ کا فضل ہے جس پر چاہیں فرمائیں۔ اَللّٰھُمَّ اٰتِنَا مِنْہُ نَصِیْبًا شکر آں را کہ جاں دہد تن را دل از و شاد و جاں رواں دارم ترجمہ وتشریح:شکر اس ذاتِ پاک کا کہ جو خاکی تن میں روح مرحمت فرماتا ہے ، میرا دل ان ہی کے تعلق سے شاد ہے اور روح اسی ذات کی طرف رواں ہونے والی ہے۔ انچہ دادست شمس تبریزی از من آں جو کہ من ہماں دارم ترجمہ وتشریح:جو فیوض و برکات کہ مجھے حضرت شمس تبریزی رحمۃ اللہ علیہ سے حاصل ہوئے ہیں ان کے علاوہ مجھ میں اور کچھ مت ڈھونڈو کہ اس کے علاوہ میں کچھ نہیں رکھتا ہوں۔ ایں نشاں ہا کہ بر رُخم پیدا ست واں کہ از شاہ ہم نشیں دارم