معارف شمس تبریز |
س کتاب ک |
|
ہوں یعنی تعلق مع اﷲ کی باطنی طاقت کے سبب میں کوہ استقامت ہوں۔ ازو مم بوئے گل ازاں آید کز دروں باغ و یاسمیں دارم ترجمہ وتشریح:میری گفتگو اور سانس سے حق تعالیٰ کی خوشبوئے قرب اس سبب سے آتی ہے کہ میرے باطن میں (قلب و روح میں) قرب بارگاہِ حق کا باغ و یاسمین ہے۔ از فرح پایم از زمیں دور ست زاں کہ در لامکاں مکیں دارم ترجمہ وتشریح:غلبۂ فرحتِ روحانی سے میرا پاؤں زمین پر نہیں زمین سے دور ہے کیوں کہ میری روحانیت لامکاں میں مکین ہے ؎ جہاں میں رہتے ہوئے ہیں جہاں سے بیگانے خدا کے چاہنے والوں کو کوئی کیا جانے نالۂ بلبلِ بہار کنیم تا ازاں بلبلاں شکار کنیم ترجمہ وتشریح:بلبلوں کے شکار کے لیے میں نے نالۂ بلبل مشق کیا ہے اور یہ تبلیغ کا نہایت جاذب اور مؤثر طریقہ ہے کہ جس ذوق کا آدمی مجلس میں آوے اس سے کچھ دیر اسی کے مذاق کی گفتگو کرکے اس کو مانوس کیا جاوے اور پھر اس کو دامِ محبت الٰہیہ میں شکار کرلیا جاوے۔ حضرت حکیم الامت مولانا تھانوی رحمۃ اﷲ علیہ فرمایا کرتے تھے کہ میری مجلس میں جو جس فن کے اندر اپنے کو ماہر سمجھ کر آتا ہے میں اس کو اسی فن میں متحیر اور متأثر کرتا ہوں( اس کے بعد وہ مانوس ہوکر استفادۂعشقِ حق کے لیے آمادہ ہوجاتا ہے) ؎