معارف شمس تبریز |
س کتاب ک |
|
یعنی اگر اہل علم اپنے احساس علم کو فنا کرکے کسی اﷲ والے کی کچھ دن صحبت اٹھالیں تو پھر ان کا علم غلغلہ مچادے گا اور ان کے اخلاص کا دھواں بالائے فلک ہلچل مچادے گا۔ ان کے درد کی خوشبو آفاقِ عالم میں نشر ہوگی۔ علی و خالد و رستم بگرد من نرسد بدست نفس مخنث چرا زبوں باشم ترجمہ وتشریح:بڑے بڑے پہلوانوں کو جو علی و خالد و رستم کے لقب سے مشہورتھے میرے مقابلے میں آنے کی ہمت نہ کرسکے(یہ عام مسلمانوں کے نام مراد ہیں نہ کہ حضرات صحابہ کے مبارک اسماء ۔ خوب سمجھ لیں) لیکن اس نفس مخنث کے مکر و فریب سے میں گناہوں میں مبتلا ہوکر ذلیل و خوار ہوں ۔ مطلب یہ کہ نفس کو پچھاڑنا جسمانی طاقت سے ممکن نہیں کسی اﷲ والے کا دامن مضبوط پکڑنے سے جو روحانی طاقت حاصل ہوتی ہے اس سے یہ زیر ہوگا۔ دریں گلستاں من عندلیب رحمانم مجوے حد و کنارم ز حد بروں باشم ترجمہ وتشریح:میں دنیا کے اس چمن میں دنیا کے گلوں کا بلبل نہیں ہوں ؎ جہاں میں رہتے ہوئے ہیں جہاں سے بیگانے خدا کے چاہنے والوں کو کوئی کیا جانے اختؔر بازار سے گزر ا ہوں خریدار نہیں ہوں ۔ دنیا میں رہتے ہوئے اپنے مولیٰ ہی کا عاشق اور بلبل ہوں۔ لہٰذا میری حدود پرواز کی تم سے تعیین نہ ہوسکے گی کیوں کہ میں غیر محدود ذات کی طرف اُڑ رہا ہوں۔ مرا بہ عشق بہ پرورد شمس تبریزی بہ درد از ہمہ روحانیاں فزوں باشم