معارف شمس تبریز |
س کتاب ک |
|
ترجمہ وتشریح:اے خواجہ السلام علیکم! میں سفر (سیر الی اﷲ) کا ارادہ رکھتا ہوں، میں مخفی آسمان کی چھت پر اپنی راہ گزر رکھتا ہوں۔ مراد سلوک طے کرنا ہے جس کا حاصل مرضیاتِ الٰہیہ کے سامنے اپنے نفس کی خواہشات کو تابع کرنے کی مشق ہے مرشد کامل کے مشورہ سے۔ پھر اس فنائے نفس کی برکت سے حق تعالیٰ کے قرب کے آفتاب سے سالک کے قلب کا چاند روشن ہوجاتا ہے اور سالک بے ساختہ کہہ اٹھتا ہے ؎ یہ کون آیا کہ دھیمی پڑگئی لو شمعِ محفل کی پتنگوں کے عوض اڑنے لگیں چنگاریاں دل کی اے گلشن و گلزارم اے صحت و بیارم اے یوسف دیدارم اے رونقِ بازارم ترجمہ وتشریح:آپ کی یاد ہی میرے لیے گلزار اور چمن ہے اور اگر آپ کی یاد میسر نہ ہو تو چمن صحرا سے زیادہ وحشت ناک ہو ۔ آپ ہی ہمارے لیے یوسفِ دیدا ر اور رونقِ بازار ہیں۔ دیدم ہمہ عالم را نقش در و دیوارے اے بردہ تو دستارم ہم سوئے تو دست آرم ترجمہ وتشریح:تمام کائنات کو میں نے آپ ہی کے درودیوار کا نقش دیکھا ۔ اے ذات ِپاک !آپ کی شان ِعظمت نے ہمارے سر سے ہماری دستار گرادی اور نہایت تذلل اور خواری سے ہم نے آپ کی طرف ہاتھ سوال کا پھیلا دیا۔ در زیر قبائے خود چقماق نہاں داری خواہی کہ زنی آتش در خرمن و انبارم ترجمہ وتشریح:آپ نے زیرِ قبا چقماق مخفی رکھا ہے اور آپ چاہتے ہیں کہ میرے وجود کے انبار و خرمن میں آگ لگادیں ۔ مراد یہ کہ عشقِ محبوب کا تقاضا یہ ہے کہ ؎