معارف شمس تبریز |
س کتاب ک |
|
ترجمہ وتشریح:جس طرح لعل آپ کے خورشیدِ جہاں تاب کی بدولت گرمی اور چمک رکھتا ہے اسی طرح آپ کا یہ عاشق بھی کرو فر کی ہر وقت نئی نئی شان رکھتا ہے۔ اے عشق صلا گفتی می آئیم و بسم اﷲ آخر بچہ آرامم گر از تو حذر دارم ترجمہ وتشریح:اے عشق! تو انعام پیش کرنے کا اعلان کرتا ہے تو میں بھی آتا ہوں اور عشق کی بسم اﷲ کرتا ہوں۔ اور آخر مجھ کو تیرے سوا آرام بھی کس چیز سے ملے گا اگر میں تجھ سے دور رہوں۔ گر پیشِ تو ناسوتم خط ست ز لا ہوتم قوت ملکی ہستم گر شکل بشر دارم ترجمہ وتشریح:اگر تیرے سامنے میں ناسوتی ہوں مگر عالم لاہوت سے میرا رابطہ ہے اور قوتِ ملکوتیہ اپنے باطن میں نہاں رکھتا ہوں اگرچہ شکل انسان کی رکھتا ہوں ؎ جز خون دل عاشق آں شیر نیاشامد من زادۂ آں شیرم دلخونم و خونخوارم ترجمہ وتشریح:عشق صرف دلِ عاشق کا خون پیتا ہے، وہ دودھ نہیں پیتا ہے اور میں اس دودھ سے پیدا ہوا ہوں کہ جس سے ہمارا دل خون ہے اور خون پیتا بھی ہے۔ یعنی سالک جو مجاہدات برداشت کرتا ہے اس سے زمین اور آسمان بھی لرزتے ہیں۔ نفس کی خواہشات کو مارنا آسان نہیں ۔ نفس کے شیر کو شکست دینا خرگوش کا کام نہیں ہے ۔ یہ اﷲ والوں کے تعلّق و فیضانِ صحبت اور ان کی دعاؤں کے صدقہ ہوتا ہے اور ان کو اپنی حالت سے اطلاع کرنا اور ان کے مشوروں پر اتباع کرنے کا ثمرہ ہوتا ہے کہ طالب کا نفس آہستہ آہستہ مرضیاتِ الٰہیہ کے تابع ہوجاتا ہے۔ اگر نفس کو مسخر کرنا اور تابع بنانا اس قدر آسان ہوتا تو آج ہر ایک ولی اﷲ نظر آتا ۔ لیکن یہ خدائی سودا ایسا سستا نہیں ہے ؎