معارف شمس تبریز |
س کتاب ک |
|
اﷲ کہے درد سے وہ اس طرح اخؔتر ارض و سما کی یہ فضا ہوجائے منور یارب ترے عشاق سے ہو میری ملاقات قائم ہیں جن کے واسطے یہ ارض و سماوات جیتے ہیں جو ترے لیے مرتے ہیں ہم وہیں جس دل میں تو نہیں وہاں جائیں گے ہم نہیں مل جائے جب وہ درد شناسائے محبت پھر شوق سے کردوں فدا گلہائے محبت پوچھوں گا میں اس سوختہ جاں سے یہ با ادب ہم تشنہ لبوں کو بھی پلائے گا جام کب کچھ راز بتا مجھ کو بھی اے چاک گریباں اے دامن تر اشک رواں زلف پریشاں کس کے لیے دریا تری آنکھوں سے روا ں ہے کس کے لیے پیری میں بھی تو رشک جواں ہے کس کے لیے لب پر ترے یہ آہ و فغاں ہے کس برق سے اٹھتا یہ نشیمن سے دھواں ہے ہے کس نگہ پاک کا تیرے جگر میں تیر اک خلق ہوئی جاتی ہے جس درد کی اسیر