معارف شمس تبریز |
س کتاب ک |
|
۵) نفسِ مرضیہ: وہ نفس جو اعمالِ صالحہ کی برکت سے عنداﷲ پسندیدہ اور محبوب ہوجاتا ہے۔ اے کشف چو آمدی در بحر ِ ما چوں صدف من گوہر افشانت کنم حلِّ لغات: کشف: ایک دریائی جانور کا نام ہے فارسی میں سنگ پشت کہتے ہیں(غیاث) غالباًکچھوا ہوگا۔ ترجمہ وتشریح:عاشق! تو بھی تو مثل کچھوے کے ہے لیکن میرے بحر ِمحبت و معرفت میں جب قدم رکھے گا تو میری عطا تجھے مثل صدف گوہرافشاں بنادے گی یعنی تیری زبان سے کلام معرفت کے موتی برسیں گے۔ بر گلویت تیغ ہا را دست نیست گر چو اسماعیل قربانت کنم ترجمہ وتشریح:اے عاشق!تو خدا کے راستے میں خوف مت کر ۔ اگر تیرے نفس کو مٹانے کے لیے میں تجھے ذبح کروںگا تو تیری گردن پر خنجر کو دسترس نہ ہوگی جس طرح حضرت اسماعیل علیہ السلام کی گردن مبارک پر چھری نہ چل سکی۔ مراد یہ کہحق تعالیٰ کے راستے میں ہر مجاہدہ کے لیے تو تیار ہوجا اگرچہ جان بھی دینا پڑے اور حق تعالیٰ کی نصرت تیرے لیے کافی ہوگی اور تو مشاہدہ کرے گا کہ ؎ کشتگانِ خنجرِ تسلیم را ہر زماں از غیبِ جان دیگر ست دامنِ من گیر گر تر دامنی تا چو مہ از نورِ دامانت کنم ترجمہ وتشریح:اگر تو گناہ گار ہے تو میرا دامن رحمت پکڑلے تاکہ مثل چاندتیرے دامن کو نور سے بھردوں اورتیری تر دامنی پاکدامنی سے تبدیل ہوجائے۔