معارف شمس تبریز |
س کتاب ک |
|
چوں بہ بدنامی برآید ریش او دیو را ننگ آید از تفتیش او ترجمہ و تشریح:جب بدنامی اور رسوائیوں کے ساتھ حسین لڑکوں کے داڑھی اور مونچھیں نکل آتی ہیں تو پھر شیطان کو بھی ان کی مزاج پرسی سے شرم آتی ہے اور عاشق لوگ نفرت کرنے لگتے ہیں۔ احقر مؤلف کا اردو شعر ہے ؎ اس کے عارض کو لغت میں دیکھو کہیں مطلب نہ عارضی نکلے جس حسین لڑکے کے عارضی حسن پر بدنگاہی کرکے خدا کا قہر و غضب خریدا جاتا ہے جب وہ کچھ ہی دن میں بڑی بڑی مونچھوں پر تاؤ دے کر اچانک سامنے آتا ہے تو اس کے عاشقوں کے شوق بوسۂ لب و رخسار و گیسو کا دم نکل جاتا ہے اور ان کے عشق کا جنازہ نکل جاتا ہے۔ لہٰذا علاج یہ ہے: ۱) ہر بدنگاہی پر دو چار رکعت نفل توبہ پڑھنا۔ ۲) موت اور دوزخ کا ہرروز کچھ دیر مراقبہ کرنااور حسینوں کے حسن کے زوال کو اور قبروں میں ان کے جسم کا سڑنا، گلنا اور کیڑوں کی غذا بننا سوچنا۔ ۳) اور اﷲ والوں کی صحبت کا التزام یعنی پا بندی سے ان کے پاس جانا۔ ۴) اور حسینوں سے بہت دور رہنابالخصوص آنکھوں کی حفاظت کا اہتمام اور قلب کو ان کے تصورات سے بچانااور پاکیزہ اور جائز کاموں میں اپنے کو مصروف رکھنا۔ ۵) اورکسی بزرگ سے مشورہ کرکے ذکرِ نفی و اثبات کرنا یعنیلا الٰہ الا اللہ ۵۰۰؍ مرتبہ اور اس کے علاوہ لاحول ولا قوۃ الا باللہ ۱۱۱؍ مرتبہ، اوّل آخر درود شریف۳؍بار۔ تجربہ:کسی مرشدِ کامل سے رجوع کرنا اور اس کے مشوروں پر عمل کرنا اس بیماری کا مکمل