معارف شمس تبریز |
س کتاب ک |
|
نورِ او در یمن و یسر تحت و فوق برسرم بر گردنم مانند طوق ترجمہ وتشریح:مولانا فرماتے ہیں کہ حق تعالیٰ کا نو ر میرے داہنے بائیں تحت و فوق ہر طرف میرے سر اور گردن میں مانند طوق محیط ہے۔ پس عارفین کے علاوہ دنیا میں اور لوگ تو الگ الگ کوئی مجنوں ہے کوئی لیلیٰ ہے مگر عارفین اپنے ہی نور باطن (تجلیٔ حق) پر عاشق ہونے کے سبب گویا اپنے ہی مجنوں ہیں اور چوں کہ محبوبِ حق بھی ہیں پس وہ خود اپنی ذات میں لیلیٰ بھی ہیں۔ گر تو فرعون منی از مصرتن بیروں کنی در درونِ خانہ بینی موسیٰ و ہارون را ترجمہ وتشریح:اگر تو اپنی انانیتِ فرعونی کو اپنے نفس کے مصر سے باہر کردے تو اپنے اندر حضرت موسیٰ علیہ السلام اور حضرت ہارون علیہ السلام کو مشاہدہ کرے گا یعنی اپنی روح میں انوار ِولایت کا مشاہدہ کرے گاجس کا حاصل قربِ حق ہے۔ اور قربِ حق کلی مشکک ہے جس کے درجات متفاوت المراتب ہوتے ہیں جو انبیاء علیہم السلام کو اصالتًا عطا ہوتا ہے ۔قربِ نبوت اورقربِ ولایت میں زمین وآسمان کا فرق ہوتا ہے۔ چناں چہ قرب ِولایت کا سب سے اعلیٰ مقام حضرت صدیق اکبر رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کو حاصل تھامگر غارِثور میں دشمنانِ اسلام کی آہٹ پاکر معیت و قرب و نسبتِ صدیقیت خائف اور متأثر ہوگئی مگر قربِ نبوت نے لَا تَحْزَنْ کہا۔ حالاں کہ اِنَّ اللہَ مَعَنَا کی معیت میں صدیق اکبررضی اللہ تعالیٰ عنہ کی شمولیت منصوص ہورہی ہے لیکن معیت رسالت ونبوت کے مقام کی بلندی بھی واضح فرمائی جارہی ہے۔ پس حضور اکرم صلی اﷲ علیہ وسلم کافرماناکہ اےصدیق!غم و اندیشہ مت کرو خداہمارے ساتھ ہے یہ جملہ معیت رسالت ومعیت صدیقیت کے فرقِ مراتب کو بیان کرتا ہے۔ حضرت مرشدی رحمۃ اﷲ علیہ نے احقر سےفرمایا کہ حضرت شاہ ولی اﷲ صاحب رحمۃ اﷲ علیہ کا مکاشفہ ہے کہ جہاں حضرت صدیق اکبر رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کا سر تھا اس کے کچھ اوپر