معارف شمس تبریز |
س کتاب ک |
|
پریشان رہتے ہیں خواہ وہ اوپر سے کتنے ہی ٹھاٹ باٹ سے رہتے ہوں مگر اندر دل میں سکون نہیں ہوتا۔ آخرت کے لذیذ غم پر حسب ذیل اشعار ملاحظہ کیجیے ؎ عارف غم جاناں کی توجہ کے تصدق ٹھکرادیا وہ غم جو غمِ جاوداں نہ تھا آلامِ روزگار کو آساں بنادیا جو غم ملا اسے غمِ جاناں بنادیا فکرِ این و آں نے جب مجھ کو پریشاں کردیا میں نے سر نذر جنونِ فتنہ ساماں کردیا مجؔذوب زہد زاہد را و دیں دیں دار را ذرۂ دردت دل ِ عطار را وہ تو کہیے کہ ترے غم نے بڑا کام کیا ورنہ مشکل تھا غمِ زیست گوارا کرنا اس مقام کے مناسب اب احقر کے اشعار ملاحظہ ہوں ؎ ہر لمحۂ حیات گزارا ہم نے آپ کے نام کی لذّت کا سہارا لے کر ترے غم کے سوا ممکن نہیں تھا گزرتے دن مری جانِ حزیں کے زندگی پُر کیف پائی گرچہ دل پُرغم رہا ان کے غم کے فیض سے میں غم میں بھی بے غم رہا