معارف شمس تبریز |
س کتاب ک |
|
گیا اور اس کی حقیقت و ماہیت بھی اژدھے کی ہوگئی جس کے سبب وہ ان کی تمام رسیوں کو جو سحر کی نظر بندی سے سانپ معلوم ہورہی تھیں نگل گیا۔ اور جادوگروں کو چوں کہ اپنے فن پر عبور تھا اور وہ جادو کی حقیقت سے باخبر تھے اور اس عصا کے اس فعل کو انہوں نے اپنے فنِ سحر کے اصول پریقین کے ساتھ سمجھ لیا کہ یہ جادو نہیں ہوسکتا یہ کوئی مافوق السحر طاقت ہے اور مافوق المخلوقات کوئی قدرتِ قاہرہ ہے جس کا ظہور ہوا ہے۔ پس وہ اسے پیغمبرانہ معجزہ سمجھتے ہوئے ایمان لے آئے اور اس یقین کے ساتھ ایمان لائے کہ فرعون کی سخت سزا کی دھمکی بھی انہیں ایمان سے دستبردار نہ کرسکی۔ جانِ سرگرداں کہ گم شد در بیابانِ فراق از بیاباں ہا سوئے دارالاماں آوردمش ترجمہ وتشریح:مولانا فرماتے ہیں کہ ان جانوں کوجوحق تعالیٰ کی جدائی کےجنگل میں سرگرداں و پریشان ہیں یعنی خدا سے غفلت کی زندگی گزارنے کے سبب بے سکون اور بے اطمینان ہیں اﷲ والےایسے لوگوں کی راہ نمائی اور راہبری فرماکر انہیں دارالامن اور دارالسکون کی طرف لاتے ہیں۔ حاصل یہ کہ کچھ مدت جو لوگ حق تعالیٰ کے خاص اورمحبوب بندوں کی صحبت میں رہ کر اپنے نفس کی اصلاح کرالیتے ہیں تو حق تعالیٰ کے خاص تعلق کی برکت سے یہ بندے بھی اطمینان کی دولت پاجاتے ہیں۔ اور قاعدہ کلیہ ہے کہ جب بندہ ہدایت کی راہ پر پہلا قدم رکھتا ہے اسی وقت سے اس کو اطمینان اورسکون ملنا شروع ہوجاتا ہے ۔ اسی طرح بندہ جب گمراہی کی راہ پر پہلا قدم رکھتا ہے اسی وقت سے اس کی بے اطمینانی اور پریشانی شروع ہوجاتی ہے۔حکایت حکیم الامت حضرت تھانوی رحمۃ اﷲ علیہاُولٰٓئِکَ عَلٰی ھُدًی مِّنْ رَّبِّہِمْ؎ کی تفسیر کے سلسلے میں فرماتے ہیں کہ یہ آیت حق تعالیٰ بطورِ انعام کے فرمارہے ہیں کہ ------------------------------