معارف شمس تبریز |
س کتاب ک |
|
ترجمہ وتشریح: مولانا رومی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ کل میں اپنے مرشد شمس تبریزی رحمۃ اللہ علیہ کی مجلس میں حاضر ہوا،میں نے شیخ کی نسبت مع اﷲ کی روشنی کو اس قدر قوی النور پایا کہ اس نے میری جان کی روشنی کو بھی پہلے سے کہیں اعلیٰ مقام پر فائز کردیا ؎ تو نے مجھ کو کیا سے کیا شوقِ فراواں کردیا پہلے جاں پھر جانِ جاں پھر جان جاناں کردیا ساغرے آورد و بوسید و نہادش بر کفم پر مئے رخشندہ ہمچو چہرہ رخشان خویش ترجمہ و تشریح:جام محبت میرے ہاتھ پر رکھا جیسا کہ خود میرا مرشد چہرۂتاباں رکھتا تھا ویسا ہی وہ جام ِمحبت بھی نہایت آتش برنگ تھا یعنی حضرت تبریزرحمۃ اللہ علیہ کی صحبت نے مجھے حق تعالیٰ کا دیوانہ بنادیا ؎ اے سوختہ جاں پھونک دیا کیا مرے دل میں ہے شعلہ زن اک آگ کا دریا میرے دل میں اٹھی وہ موج مے وہ جام و مینا میں تلاطم ہے جہاں بے نشاں سے دعوت پرواز ہے ساقی اصؔغر یہ آخری شعر ہے اصغر گونڈوی کا اس کے بعد دارِ آخرت کو یہ دیوانہ رخصت ہوگیا۔ بولہب را دیدم آنجا دست می خائید سخت بوہریرہ روئے اندر ماہ بے نقصان خویش ترجمہ وتشریح:مولانا رومی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ جب کوئی طالب اپنے مرشد سے اﷲ تعالیٰ کی محبت حاصل کرتا ہے تو کچھ حاسدین مرشد سے بدگمان کرنے کی کوشش