معارف شمس تبریز |
س کتاب ک |
|
ہزاروں میں سے کسی ایک درد بھرے دل جلے کا انتخاب فرماتے ہیں۔ حق تعالیٰ کی محبت کا درد جس دل کو عطا فرمایا جاتا ہے اس کی ایک خاص علامت یہ ہے کہ کسی وقت بھی وہ حق تعالیٰ سے غافل نہیں ہوتا۔ وہ مسجد میں جس طرح باخدا ہے بازاروں اور تجارت گاہوں میں بھی باخدا رہتا ہے۔ بیوی بچوں کے ساتھ یا دوستوں کے ساتھ جب مشغول گفتگو ہوتا ہے اس وقت بھی وہ حق تعالیٰ کے ساتھ رہتا ہے دنیائے چمن کے ہر رنگ و بو اور ہر گل کی دلکشی سے اپنے قلب کو بے پروا رکھنے والا حلال و حرام کا خیال رکھنے والا ، سراپا راضی برضائے حق ہر سانس میں باحق رہنے والا ہوتا ہے اور بزبانِ حال یہ کہتا ہے ؎ دنیا کے مشغلوں میں بھی یہ باخدا رہے یہ سب کے ساتھ رہ کے بھی سب سے جدا رہےحکایت مجھ سے میرے مرشد رحمۃ اﷲ علیہ نے فرمایا کہ ایک بار جونپور میں حضرت خواجہ صاحب رحمۃ اللہ علیہ نے حضرت حکیم الامت سے دریافت کیا کہ حضرت ! کیا جب آدمی صاحبِ نسبت ہوجاتا ہے تو اسے پتا چل جاتا ہے۔ ارشاد فرمایا ہاں! کیا جب آپ بالغ ہوئے تھے تو آپ کو پتا نہیں چلا تھا۔ پھر خواجہ صاحب نے دریافت کیاکہ دنیا کے مشاغل میں مشغول رہتے ہوئے آدمی باخدا کس طرح رہ سکتا ہے۔ ارشاد فرمایا کہ میرے مرشد حضرت حاجی امداداﷲ صاحب رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا تھا کہ میاں اشرف علی! جب میں لوگوں سے باتیں کرتا رہتا ہوں اس وقت بھی میرا قلب حق تعالیٰ کے ساتھ مشغول رہتا ہے اور اس کی وضاحت کے لیے ایک مثال بیان فرمائی کہ خواجہ صاحب دیکھیے جونپور میں یہ عورتیں دو گھڑے پانی بھرے ہوئے لیے جارہی ہیں ، ایک گھڑا سر پر ہے اور دوسرا گھڑا بغل میں ہے اور سر کے اوپر جو گھڑا ہے اسے ہاتھ سے پکڑا بھی نہیں اور آپس میں گفتگو کرتی جارہی ہیں تو سر کے اوپر کا گھڑا کس طرح سر پر قائم ہے چوں کہ ان کے قلب کو اس گھڑے سے مسلسل رابطہ ہے اگر یہ دھیان اور