معارف شمس تبریز |
س کتاب ک |
|
آہ کیا جانے وہ آہوں کی نزاکت کی لچک جس نشیمن پر نہ ہو برقِ حوادث کی چمک میرا پیام کہہ دیا جاکے مکاں سے لامکاں اے مری آہِ بے نوا تو نے کمال کردیا اس درد محبت کو حضرت سرمدرحمۃ اللہ علیہ اس طرح بیان فرماتے ہیں ؎ سرمد غم عشق بوالہوس را ندہند سوزِ غم پروانہ مگس را ندہند ترجمہ:اے سرمد!حق تعالیٰ اپنی محبت کا غم ہر بوالہوس کو نہیں دیتے ، پروانہ کا سوزغم مکھیوں کو نہیں عطا کرتے ؎ عمرے باید کہ یار آید بکنار ایں دولت سرمد ہمہ کس را ندہند ترجمہ:ایک عمر چاہیے کہ محبوبِ حقیقی دل میں آئے۔ یہ دولتِ سرمدی ہر شخص کو نہیں عطا فرماتے ہیں۔ میرے مرشد رحمۃ اللہ علیہ یہ اشعار ایسے موقع پر سنایا کرتے تھے ؎ نہ ہر سینہ را رازدانی دہند نہ ہر دیدہ را دیدہ بانی دہند نہ ہر گوہرے درۃ التاج شد نہ ہر مرسلے اہل معراج شد برائے سر انجام کار صواب یکے از ہزاراں شود انتخاب ہر سینے کو اپنی محبت کا رازدار نہیں بناتے اور نہ ہر آنکھ کو دوسری آنکھوں کی راہ نمائی کے لیے امام بناتے ہیں۔ ہر موتی تاج شاہی کے لیے منتخب نہیں ہوتا اور ہر رسول کو اہل معراج نہیں بنایا جاتا۔ حق تعالیٰ اپنی محبت کی خوشبو کو کائنات میں نشر کرنے کے لیے