معارف شمس تبریز |
س کتاب ک |
|
دوزخی ڈال دیے جائیں گے تب بھی دوزخ کہے گی کہ اے خدا! کچھ اور بھی ہے ابھی میرا پیٹ تو بھرا نہیں۔ حدیث شریف میں وارد ہے کہ پھر حق تعالیٰ اپنا قدم دوزخ کے اوپر رکھ دیں گے اس وقت دوزخ کے آواز نکلے گیقط قطیعنی بس بس پیٹ بھر گیا، قدم اٹھا لیجیے۔ اسی طرح جب انسان خدا کا ذکر کرے گا اور حق تعالیٰ اپنا قدم نفس پر رکھ دیں گے تو یہ نفس بھی سیر ہوجاوے گا۔ حق تعالیٰ کے قدم سے مراد تجلّیٔ خاص ہے جس کو آخرت ہی میں سمجھا جاسکے گا۔ دنیا میں حق تعالیٰ کے عاشقین اور عارفین کے پُرسکون ہونے کا سبب یہی ہے کہ یہ حضرات ذاکر ہوتے ہیں اور ذکر اﷲ کا نور خاص ان کے قلوب کو قناعت عطا کرتا ہے اور ھَلْ مِنْ مَّزِیْدٍسے باز رکھتا ہے اور گناہ کے تقاضوں کو توڑدیتا ہے اور نفس سے مقابلے کو آسان کرتا ہے۔ انتباہ:بعض لوگ سمجھتے ہیں کہ گناہ کرنے سے جی بھرجاوے گا پھر گناہ چھوٹ جاوے گا یہ شیطانی دھوکا ہے۔ نفس کی مثال دوزخ کی طرح ہے ایک گناہ کے بعد پھر دوسرے گناہ کا تقاضا شدید ہوگا۔ گناہ کے ترک کا علاج صرف ہمت اور دعا اور قوتِ ارادیہ کا استعمال کرنا ہے اور ذکر اﷲ سے اس میں اعانت ملتی ہے۔ مولانا رومی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں ؎ نارِ شہوت چہ کشد نورِ خدا شہوت کی آگ کو خدا کا نور ہی بجھا سکتا ہے۔ صاحب قصیدہ بردہ علامہ بوصیری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں ؎ فَلَا تَرْمِ بِالْمَعَاصِیْ کَسْرَ شَھْوَتِہَا فَاِنَّ الطَّعَامَ یُقَوِّیْ شَھْوَۃَ النَّھِمِ ترجمہ:اے شخص!بار بار گناہ کر کے اپنی خواہشات کے ٹوٹ جانے کی امید مت رکھ یعنی یہ طریقہ علاج کا محض دھوکا ہے کیوں کہ جوع البقر کے مریض کو جتنا ہی کھانا کھلایا جاتا ہے اس کی خواہش اورتیز ہوتی ہے۔