معارف شمس تبریز |
س کتاب ک |
|
ہم ان کے اور وہ میرے ہوئے آہستہ آہستہ محبت رنگ لائی ہے مری آہستہ آہستہ اخؔتر احقر کے دو شعر میں تعلق مع اﷲ کا انعام ملاحظہ ہو ؎ گئی وہ بھول جمالِ رخ مہ و انجم مری نظر جو رخِ آفتاب سے گزری یہ کائنات اسے تنگ تھی بایں وسعت کوئی حیات جو اس کے عتاب سے گزری مراد رخِ آفتاب سے حق تعالیٰ شانہٗ کی ذاتِ پاک کا تعلق ہے جو ہزاروں ماہ پاروں سے نظر و قلب بچانے کے مجاہدے پر عطا ہوتا ہے ؎ توڑ ڈالے مہہ و خورشید ہزاروں ہم نے تب کہیں جاکے دکھایا رخِ زیبا تو نے بہہ رہا ہے میری رگ سے دردِ الفت کا لہو رقص کرتی ہیں رگوں میں عشق کی چنگاریاں نے ترا دل نے تری جاں چاہیے ان کو تجھ سے خونِ ارماں چاہیے اخؔتر ہاں کوئی ترکِ آرزو سے جب شکستہ دل ہوکر اشکبار دعا مانگتا ہے اور الفاظ بھی ساتھ نہ دے رہے ہوں ؎ بہہ رہے ہیں اشک آنکھوں سے لہو کے رنگ میں اﷲ اﷲ عشق کی یہ بے زبانی دیکھیے