معارف شمس تبریز |
س کتاب ک |
|
صلی اﷲ علیہ وسلم نے اس طرح نقل فرمایا ہے:اَصْدَقُ کَلِمَۃٍ قَالَہَا الشَّاعِرُ کَلِمَۃُ لَبِیْدٍشاعر کے تمام کلمات میں سب سے سچا شعر یہ ہے ؎ اَلَا کُلُّ شَیْءٍ مَا خَلَا اللہَ بَاطِلٗ ترجمہ :خوب سن لو کہ ہر شئے جو خدا کے علاوہ ہے وہ فانی اور باطل ہے لیکن جو محبت اﷲ کے لیے ہوتی ہے وہ محبت بھی للحق ہونے کے سبب محبتِ حق ہی ہوتی ہے پس اس تشریح سے خدا کا حکم سمجھ کر اور خدائے پاک کی مرضی کے مطابق جس سے محبت ہوگی وہ سب اس شعر سے مستثنیٰ ہے۔حکایت ایک بزرگ سفر کررہے تھے،راستے میں تنہائی تھی،آسمان کی طرف دیکھا، نگاہ ِکرم سے بھیک مانگی کہ اے خدا !ایک ذرہ اپنی محبت کا عطا فرما ، قبولیت کی ساعت تھی دعا قبول ہوگئی ۔ بس گریہ طاری ہوا ، روتے روتے پہروں گزر گئے اور عالمِ تحیّر میں وہیں کھڑے رہ گئے اور بزبانِ حال فرمایا ؎ یارب چہ قطرہ ایست محبت کہ من ازاں یک قطرہ آب خوردم و دریا گریستم اے رب ! آپ کی محبت کا قطرہ کیسا قطرہ ہے کہ ایک قطرہ پیا تھا اور دریا کا دریا رو رہا ہوں۔ حضرت مرشدی رحمۃ اللہ علیہ نے تفسیر مہائمی کے حوالے سے فرمایا تھا کہ جب حضرت آدم علیہ السلام کو جنت سے اتارا گیا تو آپ پر ندامت کا غلبہ ہوا اور اس قدر روئے کہ ان کے آنسوؤں کے اجتماع سے چھوٹے چھوٹے چشمے بن گئے اور ان ہی اشک ہائے ندامت سے خوشبود ار پودے گلاب ، بیلا، چنبیلی، گل نسرین و ریحان پیدا ہوئے۔ حضرت خواجہ صاحب رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ ؎ برسائیں گے جب خونِ دل و خونِ جگر ہم دیکھیں گے تبھی نخلِ محبت میں ثمر ہم