معارف شمس تبریز |
س کتاب ک |
|
جب فلک نے مجھ کو محرومِ گلستاں کردیا اشک ہائے خوں نے مجھ کو گل بداماں کردیا یعنی حق تعالیٰ نے جب ہم کو جنت کے چمن سے دنیا میں اتارا تو ندامت کے آنسوؤں کے صدقے میں پھر رحمتِ حق کو جوش آیا اور دنیا ہی میں اپنے عاشقوں کو جنت کا لطف بلکہ حاصلِ جنت یعنی خود اپنی ذاتِ پاک کا قرب عطا فرمادیا۔ حضرت حاجی امداد اﷲ صاحب رحمۃ اللہ علیہ فرمایا کرتے تھے کہ جب حق تعالیٰ کی یاد میں خوب رونا آئے تو اس کانام عاشقان خدا کی اصطلاح میں گرم بازاریِٔ عشق ہے۔حکایت میرے مرشد رحمۃ اﷲ علیہ نے فرمایا تھا کہ جونپور شہر میں ایک مشاعرہ تھا جس کا مصرعۂ طرح یہ تھا ؎ کوئی نہیں جو یار کی لادے خبر مجھے ایک لڑکے نے ایسا مصرعہ لگایا کہ سارا مجمع محوِحیرت ہوگیا اور اس کو نظر لگ گئی تین دن تک زندہ رہا اور مرگیا۔ وہ مصرعۂ جاں فزا یہ تھا ؎ اے سیلِ اشک تو ہی بہا دے اُدھر مجھے یعنی اتنا رونا آئے کہ آنسوؤں کے سیلاب ہی یار تک بہالے جائیں۔ ایک بزرگ فرماتے ہیں ؎ سَھْرُ الْعُیُوْنِ لِغَیْرِ وَجْھِکَ ضَایِعٗ وَ بُکَاھُنَّ بِغَیْرِ فَقْدِکَ بَاطِلٗ ترجمہ:اے خدا !آپ کے غیر کے لیے جاگناآنکھوں کو ضایع کرنا ہے(کیوں کہ فانی محبوب کے لیے جاگنا بھی بے قیمت اور فانی ہے)اور اے خدا! آپ کے علاوہ کسی کے لیے رونا اپنے آنسوؤں کو حقیر اور رائیگاں کرنا ہے۔ بخاری شریف میں حضرت لبید رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کا شعر رسولِ اکرم