معارف شمس تبریز |
س کتاب ک |
|
ممکن نہیں صورت میں نہ ہو کوئی تغیر بے کار ہے پھر ان سے تیرا دل کا لگانا لیکن اگر آنکھوں کو نہ تو ان سے بچائے ممکن نہیں پھر دل کا تیرے ان سے بچانا آنکھوں کی حفاظت میں ہے اس دل کا سکوں بھی گو نفس کرے تجھ سے کوئی اور بہانا دھوکا ہے تجھے لطف حسینوں سے ملے گا ابلیس کے کہنے سے کبھی اس پہ نہ جانا پاگل کی طرح پھرتے ہیں عشاق مجازی بے چین ہیں دن رات یہ بدنام زمانہ رہنا ہے اگر چین سے سن لو یہ مری بات آنکھوں کو حسینوں کی نظر سے نہ ملانا اختر کی یہ اک بات نصیحت کی سنو تم ان مردہ حسینوں سے کبھی دل نہ لگانا ارے یہ کیا ظلم کررہا ہے کہ مرنے والوں پہ مررہا ہے جو دم حسینوں کا بھر رہا ہے بلند ذوق نظر نہیں ہے مجؔذوب ان کے عارض کو لغت میں دیکھو کہیں مطلب نہ عارضی نکلے اخؔتر یہ احقر کا عجیب پُر لطف شعر ہے۔ اہلِ علم و اکابر نے بھی بہت پسند فرمایا ۔ عارضی لذت اور چند روزہ بہار کے لیے آخرت کی دائمی راحت کو کھو کر دائمی کلفت مول لینا کس درجہ