معارف شمس تبریز |
س کتاب ک |
مَنْ نَامَ عَنْ حِزْبِہٖ اَوْ عَنْ شَیْءٍ مِّنْہُ فَقَرَأَ مَا بَیْنَ صَلٰوۃِالْفَجْرِ وَصَلٰوۃِ الظُّہْرِ کُتِبَ لَہٗ کَأَنَّمَا قَرَأَ ہٗ مِنَ اللَّیْلِ؎ جس شخص کا نیند کے سبب رات کا وظیفہ اور معمول ادا نہ ہوسکا اور اس نے فجر اور ظہر کے درمیان اس کو پورا کرلیا تو اس کا اتنا ہی ثواب ملے گا جیسے کہ اس نے رات ہی میں وہ معمول پور ا کیا۔ حاصلِ حکایت یہ کہ حضرت معاویہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہ دن میں بعد نمازِ فجر معمولات شب پورا کرکے بہت روئے اور حق تعالیٰ سے ندامت کے ساتھ استغفار کیا۔ اﷲ تعالیٰ کی رحمت نے ندامت کے ان آنسوؤں کو جو ایک روایت کے مطابق شہیدوں کے خون کے برابر میدانِ محشر میں تولے جائیں گے قبول فرماکر ان کے درجے کو بہت بلند فرمادیا۔ ابلیس نے آپ کو آپ کے درجے سے کمتر کرنے کی کوشش کی تھی لیکن آپ کا مقام پہلے سے بھی بلند دیکھ کر حسد سے جل گیا۔ دوسری شب میں تہجد کے لیے بیدار کیا ۔ حضرت نے دریافت کیا کہ اے شخص !تو کون ہے ؟ کہا :میں آپ کو تہجد کے لیے اٹھا رہا ہوں ، آپ اٹھ کر یہ نیک کام کرلیں لیکن مجھے نہ معلوم کریں کہ میں کون ہوں۔ میرا نام بہت بدنام ہے۔ فرمایا:نہیں تجھے بتانا پڑے گا ۔ کہا: حضور! مجھے ابلیس لعین کہتے ہیں ۔ فرمایا :تیرا کام تو برائی کرانا ہے یہ نیک کام آج کیسے کرلیا ؟ کہا:حضور! ہزاروں سال عبادت گزار رہا ہوں پرانی عادت کبھی عود کر آتی ہے۔ فرمایا کہ سچ سچ بتا اے ابلیس! تیرا مکر مجھ پر نہ چل سکے گا۔ کہا :حضور !رات آپ کی تہجد قضا کرادی تھی، آپ کی گریہ و زاری اور توبہ نے آپ کو پہلے سے بھی زیادہ اﷲ تعالیٰ کا مقرب بنادیا ، پھر آپ خود سمجھ سکتے ہیں کہ مجھ جیسا بنی آدم کا حاسد اس کو کہاں برداشت کرسکتا ہے۔ اس لیے سوچا کہ آج آپ کو بیدار کردوں تاکہ آپ جس رفتار سے ترقی کررہے تھے اسی پر قائم رہیں۔ آپ نے جس مقامِ درد و اخلاص سے توبہ کی اس نے تو آپ کو سلوک میں تیزگام بنادیا اور میری تدبیر معکوس نے میرے جگر میں غم کی آگ رکھ دی۔ پس اﷲ والوں کے ساتھ وہی بدگمانی کرتا ہے جو بدبخت ہوتا ہے۔ مولانا رومی ------------------------------