معارف شمس تبریز |
س کتاب ک |
|
جب تک فنائے رائے کی ہمت نہ پائیے کیوں آپ اہلِ عشق کی محفل میں آئیے مولانا محمد احمؔد صاحب اور عبادت کا لطف بھی اسی وقت ملتا ہے جب حق تعالیٰ سے محبتِ کاملہ ہو ؎ تری طاعت کے صدقے لطفِ جنت زندگی میں ہے خلش حاصل جو تیرے غم کی میری بندگی میں ہے مجؔذوب تیز رفتاریِٔ عشق بیک ساعت ترا منزل رساند اگر چہ راہ ناہموار باشد ترجمہ وتشریح:ایک ساعت میں عشق عاشقوں کو منزل تک پہنچاتا ہے اگرچہ راستہ کس قدر دشوار ہو یعنی خدا کی محبت ہی نفس کی خواہشات کو کچلنا اور احکامِ الٰہی کو بجالانا آسان کردیتی ہے۔ قاعدہ کلیہ ہے کہ محبت ہرتلخی کو شیریں بنادیتی ہے ؎ از محبت تلخ ہا شیریں شود اور محبت ہی کا کرشمہ ہے کہ جہاد میں مؤمن اپنا خون بہاکر جان بھی فدا کردیتا ہے ؎ منڈلائے ہوئے جب ہر جانب طوفان ہی طوفاں ہوتے ہیں دیوانے کچھ آگے بڑھتے ہیں اور دست و گریباں ہوتے ہیں میدانِ بدر اور دامنِ کوہِ احد کے خاک کے ذرات شہیدوں کے لہو سے تاباں ہوکر بزبانِ حال اس مضمون کی تائید کرتے ہیں ؎ آنا ہے جو بزمِ جاناں میں پندار خودی کے توڑ کے آ اے ہوش و خرد کے دیوانے یاں ہوش و خرد کا کام نہیں مجؔذوب