دلیل کا خلاصہ یہ ہے کہ قادیانی اپنی نبوت کے دعویٰ میں اور وفات مسیح علیہ السلام کے دعویٰ میں اگر سچا ہے تو تمام قوم جھوٹی ہو جائے گی اور جب تیرہ سو سال کی پوری قوم اور پوری جماعت مؤمنین کی، محدثین کی، فقہا کی، علماء کی، جہلاء کی۔ سب کی سب جھوٹے ہو جائیں گے تو اس وقت قرآن کا نقل کرنا غیر معتبر اور غلط ہو جائے گا اور اصلی مذہب، اصلی دین، اصلی نبی، اصلی کتاب، اصلی شریعت، اصلی نبوت، سب باطل ہو جائیں گے۔ پھر یہ ظلی نبوت کس کام آئے گی۔ مگر حقیقت یہ ہے کہ قران، اسلام، دین، نبی اور تمام قوم کی تصدیق حق ہے۔ اس لئے یہی نتیجہ نکلے گا کہ قادیانی کاذب ہے۔ جس جماعت نے خاتم النبیین کا لفظ نقل کیا ہے۔ اسی کی صداقت پر اس لفظ کا معنی تسلیم کئے جائیں گے۔ جس جماعت نے متوفیک کا لفظ نقل کیا ہے۔ اسی کی صداقت پر اس کے معنی مراد لئے جائیں گے۔ خلاصہ یہ کہ رسول اﷲﷺ نے یہ تبلیغ کی، کہ آئندہ نبی نہیں ہوگا اور مسیح علیہ السلام حیات ہیں۔ یا یہ تبلیغ نہیں کی؟ اگر یہ تبلیغ کی کہ آئندہ ہرگز کوئی نبی نہیں ہوگا اور مسیح علیہ السلام حیات ہیں اور وہ پھر اس عالم میں آئیں گے تو ہمارا مدعا ثابت ہوگیا اور قادیانی جھوٹ واضح ہو گیا اور اگر رسول اﷲﷺ نے یہ تبلیغ نہیں کی کہ آئندہ کوئی نبی نہیں آئے گا اور مسیح علیہ السلام حیات ہیں۔ یعنی ان دونوں باتوں کی تبلیغ نہیں کی۔ لیکن صحابہ، تابعین اور تبع تابعین اور مجتہدین اور محدثین اور علماء محققین اور غیرمحققین اور اولیاء کرام اور تمام عام مسلمانوں نے یہ تبلیغ کی کہ آئندہ نبی نہیں آئے گا اور مسیح علیہ السلام حیات ہیں تو یہ سب کے سب جھوٹے ہوگئے اور ان ہی سب نے مل کر قرآن نقل کیا ہے۔ لہٰذا قرآن ان تمام جھوٹوں کی نقل پر موقوف ہوکر غیر معتبر ہوگیا۔ اسی طرح اصلی نبی اصلی مسیح اور اصلی نبوت، سب ہی غیر معتبر ہو گئی۔ پس اگر قادیانی سچا ہوگا توساری قوم، قرآن اور پورا دین جھوٹا ہو جائے گا۔ لیکن یہ ساری قوم قرآن اور دین سب سچا ہے۔ لہٰذا قادیانی قطعاً جھوٹا ہے۔ اس بیان سے قادیانی مذہب کی اساس اور بنیاد ہی ختم ہو جاتی ہے۔ کوئی سہارا باقی نہیں رہتا۔
سوال… نبی اکرمﷺ نے فرمایا کہ میرے بعد کوئی نبی نہیںہے۔ اس کے کیا معنی ہیں؟
جواب… میرے بعد کوئی انسان پیدا ہوکر نبوت کا سچا دعویٰ نہیں کرے گا۔ نبی نہیں آئے گا اور نبی نہیں ہے۔ اس کے معنی یہ ہیں کہ کوئی نبی پیدا ہوکر دعویٰ نبوت کو معجزہ سے ثابت کر کے قوم سے نہیں منوائے گا۔ یعنی کوئی سچا نبی پیدا ہی نہیں ہوگا۔ لہٰذا ہر مسلمان پر فرض ہے کہ مؤمنین کی پیروی کرے۔ جیسا کہ ارشاد فرمایا کہ: ’’ویتبع غیر سبیل المؤمنین نولہ ماتولی