مرزامحمود نے سرتوڑ کوشش کی اور چوہدری سرظفراﷲ خان نے بھی مسلم لیگ کے مخالف ہی کو ووٹ دیا۔ چنانچہ قادیانی امت کا خصوصی مناد الفضل لکھتا ہے کہ: ’’حضرت خلیفۃ المسیح ووٹ دینے کے لئے پولنگ سٹیشن پر تشریف لے گئے اور چوہدری فتح محمد صاحب کے حق میں ووٹ دیا۔ حضرت مرزابشیراحمد وحضرت مرزاشریف احمد، آنریبل چوہدری سرظفراﷲ خاں صاحب نے بھی آج ووٹ دیا۔‘‘ (الفضل ج۳۴ نمبر۳۲ ص۱، مورخہ ۶؍فروری ۱۹۴۶ئ)
نوٹ: کیا قادیانی امت کی مخصوص ڈکشنری میں ’’پیش پیش‘‘ ہونے کے معنی دجل وفریب اور دشمنی ہی کے ہیں۔
حضرت مسیح علیہ السلام کی آمد ثانی اور ختم نبوت
قادیانی امت نے اپنے دجل آمیز اشتہار میں ایک یہ بھی اعتراض کیا ہے کہ کیا حضرت مسیح علیہ السلام کی آمد ثانی ختم نبوت کے منافی نہیں ہے؟ عرض ہے کہ ختم نبوت کا واضح مفہوم یہ ہے کہ حضرت خاتم الانبیائﷺ کے بعدکوئی جدید نبی پیدا نہیں ہوگا۔ چنانچہ مرزاقادیانی لکھتے ہیں کہ: ’’چونکہ آئندہ کوئی نیا نبی نہیں آسکتا۔ اس لئے پہلے نبی کے تابع جب دجل کا کام کریں گے تو وہی دجال کہلائیں گے۔‘‘ (جیسے کہ مرزاقادیانی اور آپ کی امت) (تبلیغ رسالت ج۳ ص۲۰۰، مجموعہ اشتہارات ج۲ ص۱۳۱)
۲… دوسرا جواب مرزاقادیانی کی خودنوشت جنم پتری میں ملاحظہ فرمائیے۔ مرزاقادیانی لکھتے ہیں کہ: ’’اس طرح پر میری پیدائش ہوئی… میرے ساتھ ایک لڑکی پیدا ہوئی تھی… پہلے وہ لڑکی پیٹ میں سے نکلی تھی اور بعد اس کے میں نکلا تھا اور میرے بعد میرے والدین کے گھر میں اور کوئی لڑکا یا لڑکی نہیں ہوا اور میں ان کے لئے خاتم الاولاد تھا۔‘‘
(تریاق القلوب ص۱۵۷، خزائن ج۱۵ ص۴۷۹)
نوٹ: مرزاقادیانی بقول خود خاتم الاولاد تھے۔ اس معنی کہ آئندہ کوئی جدید پیدائش نہیں ہوئی۔ ورنہ پہلے آپ کے بہن بھائی زندہ موجود تھے۔ پس آنحضرتﷺ بھی خاتم الانبیاء ہیں۔ بایں معنی کہ حضور علیہ السلام کے بعد کوئی نیا نبی پیدا نہیں ہوگا اور حضرت مسیح علیہ السلام پہلے نبی ہیں جو کہ حضور علیہ السلام کے فرمان کے مطابق احیائے دین کے لئے قرب قیامت تشریف لائیں گے اور یہ وہ حقیقت کبریٰ ہے کہ جس پر مرزاقادیانی بھی ۵۲سال تک قائم رہے۔ (براہین احمدیہ ص۴۹۹، ۵۰۵، خزائن ج۱ ص۵۹۳،۶۰۱)
آخر میں دعا ہے کہ خداوند عالم قادیانی امت کو ہدایت دے اور قبول اسلام کی توفیق عنایت فرمائے۔ تاکہ سرزمین پاکستان اس تخریب پسند اور غدار گروہ سے پاک ہو۔ آمین!
الٰہی خیر دور فتنۂ آخر زماں آیا
رہے ایمان و دیں سالم کہ وقت امتحاں آیا