لفظ ’’من السمائ‘‘ حذف کرنے کی ضرورت ہی کیا تھی۔ جب کہ حضور بارہا اپنی کتابوں میں نزول من السماء کا ذکر خود فرماچکے ہیں۔‘‘ (الفضل مورخہ ۱۱؍جون ۱۹۴۶ئ)
اپنی منقاروں سے حلقہ کس رہے ہیں جال کا
طائروں پر سحر ہے صیاد کے اقبال کا
باقی رہی یہ بات کہ حدیث مذکور صحیح ہے یا غیرصحیح۔ اس کا جواب اتنا ہی کافی ہے کہ مرزاقادیانی نے اس حدیث سے استدلال فرمایا ہے اور ہر وہ حدیث جس سے مرزاقادیانی استدلال فرمائیں۔ مرزائی جماعت کے نزدیک وہ ہر حال میں درست اور قابل تسلیم ہونی چاہئے۔
چنانچہ مرزابشیر الدین محمود احمد امام جماعت احمدیہ اپنی مشہور کتاب (حقیقت النبوت حاشیہ ص۱۰۲) میں ایک مجروح حدیث کا ذکر کرتے ہوئے فرماتے ہیں: ’’یہ حدیث (اگرچہ) نہایت ہی مجروح ہے۔ لیکن چونکہ حضرت مسیح موعود نے اس سے استدلال فرمایا ہے۔ اس لئے ہم اسے درست سمجھتے ہیں۔‘‘
اور سنئے! فرماتے ہیں: ’’چونکہ اس اترنے والے (مرزاقادیانی) کو یہ موقع نہ ملا کہ وہ کچھ روشنی زمین والوں سے حاصل کرتا یا کسی کی بیعت یا شاگردی سے فیضیاب ہوتا۔ بلکہ اس نے جو کچھ پایا آسمان والے خدا سے پایا۔ اسی لئے اس کے حق میں نبی معصوم کی پیش گوئی میں یہ الفاظ آئے ہیں کہ وہ آسمان سے اترے گا۔‘‘
مرزائی دوستو! ہم نے لاہوری ایڈیٹر اور لائل پوری فاضل کا مطالبہ پورا کر دیا ہے اور ثابت کر دیا ہے کہ نزول مسیح کے سلسلہ میں احادیث میں آسمان کا لفظ موجود ہے اور مرزاقادیانی کو اس کا علم بھی تھا اور انہوں نے احادیث میں آسمان کے لفظ کا انکار کر کے عمداً غلط بیانی کی اور خلق خدا کو فریب دینے کی کوشش کی ہے۔
دسواں جھوٹ
مرزاقادیانی نے اپنی کتاب (کشتی نوح ص۶، خزائن ج۱۹ ص۶) پر ڈپٹی عبداﷲ آتھم والے الہام کا ذکر ان الفاظ میں کیا ہے: ’’پیش گوئی میں یہ بیان تھا کہ فریقین میں سے جو شخص عقیدہ کی رو سے جھوٹا ہے وہ پہلے مرے گا۔‘‘
ہم واشگاف الفاظ میں اعلان کرتے ہیں کہ مرزاقادیانی نے سفید جھوٹ بولا ہے۔ فریب دیا ہے۔ اگر کوئی احمدی مرزاقادیانی کے اصل الہام سے یہ الفاظ دکھادے تو ہم ہر سزا اٹھانے کو تیار ہیں۔