ناظرین! چاہئے تو یہ تھا کہ مرزائی جماعت مولوی صاحب کو قادیان میں دیکھتے ہی مرزاقادیانی کا دامن چھوڑ کر مولوی صاحب کی جماعت حقہ میں شامل ہو جاتی۔ کیونکہ مرزاقادیانی نے الہام شائع کیا تھا کہ مولوی صاحب قادیان نہیں آئیں گے۔ مگر مولوی صاحب جادھمکے۔ مگر مرزائی ہیں کہ انہوں نے مرزاقادیانی کے الہام کا یہ انجام اور ان کی گھبراہٹ بزدلی اور فرار کو اپنی آنکھوں دیکھا مگر ٹس سے مس نہ ہوئے۔
۲۹…ڈاکٹر عبدالحکیم پٹیالوی اور مرزاقادیانی دو ملہمین میں الہامی معرکہ آرائی
ناظرین! آپ گذشتہ باب میں مکتوب مرزا بنام مولانا ثناء اﷲ میں مرزاقادیانی کا یہ فقرہ پڑھ آئے ہیں کہ: ’’میرا اور آپ لوگوں کا دعویٰ آسمان پر ہے۔ خود خداتعالیٰ فیصلہ کر دے گا۔‘‘ اس فقرہ کو ذہن نشین رکھئے اور اس باب کا مطالعہ فرمائیے۔
ڈاکٹر عبدالحکیم پٹیالوی صف اوّل کے مرزائی تھے۔ جنہیں بالآخر توبہ کی توفیق نصیب ہوئی اور جن کے ہاتھوں بالآخر مرزاقادیانی کا کذب روز روشن کی طرح عیاں ہوا۔ سب سے پہلے آپ مرزائیت میں ڈاکٹر صاحب کا مقام معلوم کرنے کے لئے مندرجہ ذیل اشارات ذہن نشین کیجئے۔
۱… مرزاقادیانی فرماتے ہیں کہ: ’’حدیث شریف میں آتا ہے کہ مہدی کے پاس ایک چھپی ہوئی کتاب ہوگی۔ جس میں اس کے تین سو تیرہ مریدوں کے نام درج ہوںگے۔ وہ پیش گوئی اب پوری ہوگئی۔ بموجب منشا حدیث کے یہ بیان کرنا ضروری ہے کہ یہ تمام اصحاب خصلت صدیق وصفا رکھتے ہیں اور وہ یہ ہیں۔ پھر اس کے آگے مرزاقادیانی ان تین سو تیرہ صاحبان خصلت صدق وصفا کا نام درج فرماتے ہیں۔ جن میں ص۱۵۹نمبر پر ڈاکٹر صاحب کا نام ہے۔‘‘ (ضمیمہ انجام آتھم ص۴۰تا۴۳، خزائن ج۱۱ ص۳۲۴تا۳۲۷)
۲… اور سنئے: ازالہ اوہام میں ڈاکٹر صاحب کا تعارف ان الفاظ میں کرایا گیا ہے کہ: ’’حبی فی اﷲ میاں عبدالحکیم خاں جوان صالح ہے۔ علامات رشد وسعادت اس کے چہرہ سے نمایاں ہیں۔ زیرک اور فہیم آدمی ہیں۔ انگریزی زبان میں عمدہ مہارت رکھتے ہیں۔ میں امید رکھتا ہوں کہ خداتعالیٰ کئی خدمات اسلام ان کے ہاتھ سے پوری کرے گا۔‘‘
(ازالہ اوہام ص۸۰۸، خزائن ج۳ ص۵۳۷)
اور سنئے: