جرزاً (طہ)‘‘ جہازوں کی بمباری کے متعلق نہیں بلکہ اس کا تعلق قیامت کے زلزلہ سے ہے۔
حاصل کلام یہ ہے کہ مرزاقادیانی کا حقیقت الوحی والا بیان قرآن کریم پر ناپاک جھوٹ، ہمارا اعتراض صحیح اور مرزائی مجیب صاحبان کا جواب دجل وفریب کے علاوہ عربی قواعد سے ناواقفیت اور قرآن مقدس میں تحریف لفظی ومعنوی اور تفسیر بالرائے کا بدترین نمونہ ہے۔
تیسرا جھوٹ
مرزاقادیانی اپنی کتاب (شہادۃ القرآن ص۴۱، خزائن ج۶ ص۳۳۷) پر تحریر فرماتے ہیں کہ: ’’صحیح بخاری میں ہے کہ (امام مہدی کے لئے) آسمان سے آواز آئے گی کہ ہذا خلیفۃ اﷲ المہدی‘‘
ہمارا دعویٰ ہے کہ مرزاقادیانی نے صحیح بخاری پر جھوٹ باندھا ہے اور خلق خدا کو فریب دیا ہے۔ قادیانی جماعت کا فرض ہے کہ وہ صحیح بخاری سے یہ حدیث نکال کر دکھائے یا اقرار کرے کہ مرزاقادیانی نے جھوٹا حوالہ دیا ہے۔
لاہوری اور قادیانی مجیب
اس اعتراض کے جواب میں بھی دونوں مجیب ہم خیال ہیں اور دونوں کا جواب یہ ہے کہ حضرت صاحب (مرزاقادیانی) سے بخاری کا حوالہ دینے میں غلطی ہوئی ہے اور دونوں کو اعتراف ہے کہ یہ حدیث بخاری میں نہیں۔ البتہ مستدرک حاکم میں یہ حدیث موجود ہے اور وہاں لکھا ہوا ہے کہ یہ حدیث بخاری مسلم کی شرائط کے مطابق ہے اور دونوں نے اقرار کر لیا ہے کہ بخاری کا حوالہ دینا مرزاقادیانی کا سہو اور سبقت قلم ہے۔
(پیغام صلح ص۶، مورخہ ۳۰؍اپریل، رسالہ دس جھوٹ ص۱۱)
ہم اس مقام پر مولانا ثناء اﷲؒ کی مشہور کتاب ’’تعلیمات مرزا‘‘ سے چند فقرے نقل کرنا مناسب سمجھتے ہیں۔ جو آپ نے اسی اعتراض کے اسی جواب پر تبصرہ کرتے ہوئے لکھتے ہیں۔ ’’ہمارے پنجاب کے جاٹ کسی شخص کی تکذیب کرتے ہوئے صاف کہہ دیتے ہیں کہ تمہاری بات جھوٹی ہے یا تم جھوٹ بکتے ہو۔ مگر لکھنوی نزاکت پسند اور لطافت گو کہا کرتے ہیں۔ واﷲ میں افسوس کرتا ہوں کہ میں جناب کے ارشاد سے متفق نہیں۔ مطلب دونوں کا ایک ہی ہے کہ آپ کی بات جھوٹ ہے۔ قادیانی مجیب نے قادیان کے نمک کا لحاظ رکھ کر کیا لطافت سے کہا ہے کہ بخاری کا نام سبقت قلم ہے۔‘‘