۱۳۶… ’’حدیثوں میں صاف طور سے وارد ہوچکا ہے کہ جب مسیح دوبارہ دنیا میں آئے گا تو تمام دینی جنگوں کا خاتمہ کر دے گا۔‘‘ (ضمیمہ رسالہ جہاد ص۶، خزائن ج۱۷ ص۲۸)
حضرت مسیح صادق کی اپنی آمد ثانی کے متعلق پیش گوئی
خداتعالیٰ اور آنحضرتﷺ کی مندرجہ بالا پیش گوئیوں کے بعد اب خود مسیح علیہ السلام کی پیش گوئی بھی ملاحظہ فرمائیں۔ چنانچہ لکھا ہے:
۱۳۷… اور جب وہ زیتون کے پہاڑ پر بیٹھا تھا تو اس کے شاگرد الگ اس کے پاس آکر بولے۔ ہمیں بتا کہ یہ سب باتیں کب ہوںگی اور تیرے آنے اور دنیا کے آخر ہونے کا نشان کیا ہوگا؟
یسوع نے جواب میں ان سے کہا کہ خبردار کوئی تمہیں گمراہ نہ کر دے۔ کیونکہ بہتیرے میرے نام سے آئیں گے اور کہیں گے کہ میں مسیح ہوں اور بہت سے لوگوں کو گمراہ کریں گے۔ اس وقت اگر کوئی تم سے کہے کہ دیکھو مسیح یہاں ہے یا وہاں ہے۔ تو یقین نہ کرنا۱؎۔ کیونکہ جھوٹے مسیح اور جھوٹے نبی اٹھ کھڑے ہوںگے اور ایسے بڑے نشان اور عجیب کام دکھلائیں گے۔ اگر ممکن ہو تو برگزیدوں کو بھی گمراہ کرلیں۔ دیکھو میں نے تم سے پہلے ہی کہہ دیا ہے۔ کیونکہ جیسے بجلی پورب سے کوند کر پچھم تک دکھائی دیتی ہے۔ ویسے ہی ابن آدم کا آنا ہوگا۔ ابن آدم کو بڑی قدرت اور جلال کے ساتھ آسمان کے بادلوں پر آتے دیکھیں گے۔‘‘ (انجیل متی باب۲؎۲۴، آیت از ۱ تا۳۰)
نوٹ:حضرت مسیح علیہ السلام کی مندرجہ بالا پیش گوئی کی مرزاقادیانی نے بھی تصدیق کی ہے۔ چنانچہ لکھتے ہیں۔
۱۳۸… ’’ہاں ضرور تھا کہ وہ ایسا۳؎ دعویٰ کرتے۔ تاانجیل کی وہ پیش گوئی پوری ہو جاتی کہ بہتیرے میرے نام پر آئیں گے اور کہیں گے۔ میں مسیح ہوں۔ پر سچا مسیح ان سب کے آخر میں آئے گاا ور مسیح نے اپنے حواریوں کو نصیحت کی تھی کہ تم نے آخر کا منتظر رہنا۔‘‘
(ازالہ اوہام ص۶۸۴، خزائن ج۳ ص۴۶۹)
۱؎ جیسا کہ اب بہائی کہتے ہیں کہ بہاؤاﷲ ایران میں اور مرزائی کہتے ہیں کہ غلام احمد قادیان میں۔
۲؎ انجیل متی کے حوالہ جات قابل قبول ہیں۔ (دیکھو سرمہ چشم آریہ ص۱۹۹ ج۲ ص۲۸۴)
۳؎ یہ ان مسیحان کذاب کی طرف اشارہ ہے۔ جو مرزاقادیانی سے پہلے ہوچکے ہیں۔ چونکہ انہوں نے بھی مرزاقادیانی کی طرح دعویٰ کیا تھا کہ ہم مسیح ہیں۔