آخر اس میں کیا حکمت ہے اور ساتھ ہی ارشاد کیاگیا ہے۔ ’’ان مثل عیسیٰ عند اﷲ کمثل آدم (آل عمران:۵۹)‘‘ یعنی جس طرح آدم علیہ السلام کی پیدائش باقی انسانوں سے ممتاز ہے۔ اسی طرح عیسیٰ علیہ السلام کی پیدائش باقی انسانوں سے ممتاز ہے۔ اسی طرح عیسیٰ علیہ السلام کی پیدائش بھی ممتازعالم ہوکر آیۃ قرار دے گئی ہے۔ ان اسباب کے ہوتے ہوئے بھی اگر بی بی مریم علیہا السلام کی عصمت پر کوئی حرف دیا جائے تو:
بریں عقل ودانش بباید گریست
قوم یاجوج ماجوج
ارشاد حضور قبلہ اقدس
’’بدانکہ درزمان حضرت عیسیٰ علیہ السلام خروج قوم یاجوج ماجوج خواہد شد، نعوذ باﷲ تعالیٰ منہ، یاجوج وماجوج اولاد از حضرت آدم اند، لیکن مذہب ندار ندچوں حیواں ہرچیز مخیورند وقد بعضے از انہا قدر شبر وبعضے از جبل درازہم باشند واکثر درختان وحیوانان وانسانان خواہند خورد، ودریا ہارا خواہند نوشید تاکہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام بمومناں از ترس ایشاں بریک جبل مقام خواہد ساخت واز جناب حق تعالیٰ ہروقت دست بدعامی باشد تاکہ طائر ان از غیب بدید خواہند گشت برسر آنہا سنگریزہ خواہد زدو مقتول خواہند ساخت ودیگر طائران لاش آنہا رادر بحرطویل خواہندا انداخت، بعد از معدوم شدن اوشاں اسلام راتمام غلبہ خواہد شد۔‘‘ (فوائد فریدیہ ص۳۴)
ترجمہ: حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے زمانہ میں قوم یاجوج ماجوج ظاہر ہوگی۔ نعوذ باﷲ تعالیٰ منہ یہ قوم حضرت آدم علیہ السلام کی اولاد سے ہوگی۔ لیکن ان کا کوئی مذہب نہ ہوگا۔ جانوروں کی طرح ہر چیز کو کھائیں گے۔ بعض کا قد ایک بالشت اور بعضے پہاڑ سے بھی دراز ہوںگے۔ اکثر درختوں جانوروں انسانوں کو کھا جائیں گے۔ دریاؤں کا پانی پی جائیں گے۔ حتیٰ کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام مؤمنوں کو ہمراہ لے کر ان کے ڈر سے ایک پہاڑ پر جا ٹھہریں گے اور حق تعالیٰ سے دعاء کریں گے۔ حتیٰ کہ پرندے غیب سے ظاہر ہوکر ان کے سر پر کنکریاں ماریں گے اور انہیں مار ڈالیں گے۔ دوسرے پرندے ان کی لاش کو بحرطویل میں پھینکیں گے۔ ان کے معدوم ہونے کے بعد اسلام کو تمام غلبہ ہوگا۔
الحاد مرزاقادیانی
مرزاقادیانی اپنی کتاب (شہادۃ القرآن ص۶۶، خزائن ج۶ ص۳۶۲) میں ’’ومن کل