مرزاغلام احمد قادیانی اس کے خلفاء اور پیروکاروں کے بارہ میں عدم احترام اس لئے کہ ہم رسول کریمﷺ ان کی ازواج مطہراتؓ اور ان کے اصحابؓ کی توہین کرنے والوں کا احترام گناہ سمجھتے ہیں اور خود صاحب خلق عظیمﷺ نے ایسے لوگوں کو اس انداز میں مخاطب کیا ہے۔ ’’من محمد رسول اﷲ الی مسیلمۃ الکذاب‘‘ اور ’’لنا فی رسول اﷲ اسوۃ حسنۃ‘‘
’’وآخرد عوانا ان الحمد ﷲ رب العالمین‘‘
احسان الٰہی ظہیر
مدیر ماہنامہ ’’ترجمان الحدیث وہفت روزہ‘‘ ’’اہلحدیث ‘‘ لاہور
مرزائیت اور اس کے معتقدات
قادیانیت ان باطل مذاہب میں سے ہے جن کی تکوین ہی اس خاطر کی گئی ہے کہ مسلم قوتوں کو زک پہنچائی جائے۔ اسلام کے ڈھانچے میں رخنے پیدا کئے جائیں اور اس کے افکار ونظریات کو نیست کیا جائے۔ لیکن اس صورت میں کہ کسی کو علم تک نہ ہو۔ کیونکہ تجربات اور تاریخ نے یہ ثابت کر دیا ہے کہ جب بھی کسی جماعت یا کسی مخالف گروہ نے اسلام کو للکار کر میدان میں مقابلہ کرنے کی جرأت کی تو وہ اس عظیم قوت کو ذرہ بھر بھی گزند نہ پہنچا سکا۔ بلکہ اس کے مقابلہ میں اسلام زیادہ آب وتاب سے چمکا اور اجاگر ہوا اور اس کے نام لیوا اور زیادہ ولولے اور طنطنے کے ساتھ اس کی شیدائی اور فدائی بن گئے۔ یہود ونصاریٰ اور مکہ کے مشرکوں نے ایڑی چوٹی کا زور لگایا کہ وہ اسلام کی منزلت عظمتوں کے سامنے ان کا کوئی بس نہ چل سکا اور سوائے محرومیوں کے داغوں اور ناکامیوں کے دھبوں کے انہیں کچھ حاصل نہ ہوا۔ میدان جنگ میں اگر صلیبیوں نے اس مضبوط چٹان سے ٹکرانے کی کوشش کی تو پوری قوت وطاقت کے باوجود اپنے ہی سر کو زخمی ہونے سے نہ بچا سکے۔ جس طرح کہ کفار مکہ اور یہود یثرب اس کے ابتدائی ایام میں اپنے سر پھوڑ چکے تھے اور اگر کسی نے علمی میدان میں مناظرات ومناقشات کے ذریعہ اس سے پنجہ آزمائی کی کوشش کی تو اس کے نتیجہ میں اس کی حسرتوں کا خون ہونے سے نہ رہ سکا اور پھر اعدائے اسلام نے ترغیب وتحریص اور تہدید وتخویف کے حربے بھی آزما کے دیکھ لئے۔ لیکن نامرادیوں نے تب بھی دامن نہ چھوڑا اور اسلام اپنی پوری تابانیوں کے ساتھ پھلتا پھولتا اور پھیلتا ہی چلا گیا۔ راستے کی رکاوٹیں اور بیگانوں کی سختیاں اس کی جولانیوں میں مزاحم نہ ہو سکیں اور پھر ناامیدیوں نے ڈیرے ڈال دئیے اور وہ اسلام کو زک دینے، سیلاب نور کے سامنے بند باندھنے، سورج کی روشنی کو ڈھانپنے اور چھپانے سے مایوس ہوگئے۔ جزیرہ عرب کے مشرکوں، مصر وشام اور روم ویونان کے عیسائیوں اور