کہ وہ خود عذاب میں مبتلا کیا جائے گا اور اس کو ہلاک کرے گا اور میں اس کے شر سے محفوظ رہوںگا۔ سو یہ وہ مقدمہ ہے جس کا فیصلہ خدا کے ہاتھ میں ہے۔ بلاشبہ یہ سچ بات ہے کہ جو شخص خداتعالیٰ کی نظر میں صادق ہے۔ خدا اس کی مدد کرے گا۔‘‘
(چشمۂ معرفت ص۳۲۱، خزائن ج۲۳ ص۳۳۶،۳۳۷)
(’’اگر کوئی قسم کھا کر کہے کہ فلاں مامور من اﷲ جھوٹا ہے اور خدا پر افتراء کرتا ہے اور دجال ہے اور بے ایمان ہے۔ حالانکہ دراصل وہ شخص صادق ہو اور یہ شخص جو اس کا مکذب ہے۔ مدار فیصلہ یہ ٹھہرائے کہ اگریہ صادق ہے تو میں پہلے مر جاؤں اور اگر کاذب ہے تو میری زندگی میں یہ شخص مر جائے تو ضرور خدا اس شخص کو ہلاک کرتا ہے۔ جو اس قسم کا فیصلہ چاہتا ہے۔‘‘ (اربعین نمبر۴ ص۱۳، خزائن ج۱۷ ص۴۴۱) جیسا کہ مرزاقادیانی کا انجام ہوا)
نوٹ: حضرات! حق وباطل کا فیصلہ کن معرکہ آپ کے سامنے ہے۔ جناب ڈاکٹر عبدالحکیم خان صاحب کا یہ الہام کہ صادق کے سامنے شریر ہلاک ہو گا۔ حرف بحرف پورا ہوا اور مرزاقادیانی کا الہام کہ میرا دشمن یعنی ڈاکٹر عبدالحکیم میری آنکھوں کے سامنے ہلاک ہوگا اور خدا میری عمر کو بڑھادے گا۔ ازسرتاپا غلط ثابت ہوا۔ چنانچہ ’’مرزاقادیانی مورخہ ۲۶؍مئی ۱۹۰۸ء بمقام لاہور بمرض ہیضہ ہلاک ہوگئے۔‘‘ (دیکھو بدر مورخہ ۲؍جون ۱۹۰۸ئ، حیات ناصر ص۱۴)
اور جناب ڈاکٹر صاحب موصوف ۱۹۱۹ء کو اپنی طبعی موت سے انتقال فرماکر اپنے ہادیٔ برحق سے جاملے۔
مشائخ وعلماء حقانی اور مرزاقادیانی
مرزاقادیانی کہتے ہیں کہ: ’’اگر خداتعالیٰ کہہ دے کہ میں جھوٹا ہوں تو بیشک میں جھوٹا ہوں۔‘‘ (پیغام احمدیت ص۴۳)
چنانچہ خداتعالیٰ نے مشائخ اور علماء حقانی کو خبر دی کہ مرزاقادیانی کافر اور کذاب ہے۔ جیسا کہ مرزاقادیانی ان مشائخ اور علماء کے اقوال خود اپنی کتابوں میں لکھتے ہیں:
۱۱۵… ’’ویقولون قد انبأنا اﷲ انہ کافر کذاب ویصرون علیٰ قولہم وہم یکذبون‘‘ (آئینہ کمالات ص۴۰۹، خزائن ج۵ ص ایضاً)
’’میگویند خدا مارا آگاہی دادہ کہ اوکافر وکذاب است واصرار برایں قول دارند