اس سے ثابت ہوتا ہے کہ لاہوری مرزائی صاحبان قادیانیوں کے ساتھ ذاتی رنجش کی بنیاد پر اپنے مافی الضمیر عقائد کے برخلاف اظہار کرتے ہیں۔ بہرکیف احمدی ہونے میں دونوں جماعتیں شریک ہیں اور احمدیہ فرقہ کو حضور قبلہ اقدس نے ناری (خارج از ایمان) فرقوں میں شمار فرمایا ہے۔
حضور قبلہ اقدس کے ارشادات متعلق جزہائے معاد
مرزاقادیانی کے اعتقادات میں تضاد، ختم نبوت
الف…ارشاد حضور قبلہ اقدس
’’ختم المرسلین وسید النبیین محبوب اﷲتعالیٰ حضرت سیدنا ومولانا محمد مصطفیٰﷺ کہ افضل از تمام انبیاء است وسبب ایجاد اوشان وتمام عالم است وحضرت الصلوٰۃ والسلام در وجود وظہور بعد تمام انبیاء است کہ پس ایشان حکم رسالت محو گشت وحکم ولایت صادر۔‘‘
ترجمہ: ختم المرسلین وسید النبیین محبوب اﷲ تعالیٰ حضرت سیدنا ومولانا محمد مصطفیٰﷺ تمام انبیاء سے افضل ہیں اور جمیع انبیاء تمام دنیا کے ظہور کا باعث ہیں۔ حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام وجود اور ظہور میں تمام انبیاء کے بعد ہیں۔ کیونکہ آپ کے بعد رسالت کا حکم مٹ چکا ہے اور ولایت کا باقی۔
تنقید
مرزاقادیانی تو آیات قرآنیہ واحادیث نبویہ متعلق ختم نبوت کو پس پشت ڈال کر خود نبی بن بیٹھے۔ خدائے دو جہاں منزل قرآن نے تو حکم فرمادیا تھا۔ ’’ماکان محمد ابا احد من رجالکم ولکن رسول اﷲ وخاتم النبیین۰ وکان اﷲ بکل شیٔ علیما‘‘ {محمد تم لوگوں میں سے کسی کے باپ نہیں ہیں۔ لیکن خدا کا رسول ہے اور آخری نبی ہے اور خداوند کریم ہر چیز کا پورا علم رکھتا ہے۔}
لیکن مرزاقادیانی نے جدید نبوت کے اجراء کرنے والے عدو اﷲ کو تلاش کر لیا اور حکم عام صادر فرمادیا کہ جو شخص مجھے نبی نہیں مانے گا وہ کافر ہے۔ ’’نعوذ باﷲ من ذالک‘‘